مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عمر فاروق احرارنے سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں منظور کی جانے والی قراردادوں کا متن جاری کیا ہے جو حسبِ ذیل ہے ۔
یہ اجتماع ملکی سلامتی کو درپیش بیرونی خطرات بالخصوص عالمی استعمار کی سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ داعش کے نام پر پاکستان کے گرد گھیر اتنگ کرنے کی امریکی ویورپی حکمت عملی کو ناکام بنایا جائے،تاکہ مستقبل قریب میں پاکستان کی سلامتی کو درپیش ممکنہ بیرونی خطرات کا سدباب ممکن ہوسکے ،اور غیر ملکی قوتوں کے ناپاک عزائم اپنے اہداف حاصل نہ کرسکیں ۔
اجتماع اسلامی ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی بلامشروط شمولیت کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ جب تک اس اتحاد کے اصل مقاصد اور اہداف سامنے نہیں آتے،اس وقت تک کسی بھی ایسے اتحاد میں شمولیت سے گریز کیاجائے اور ملکی سلامتی سے وابستہ ایسے اہم قومی مسئلہ کی پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کسی بھی فیصلہ کرنے سے اجتناب کیا جائے ،کیونکہ اس اتحاد کو امریکی تائید حاصل ہونے سے نہ صرف اس کی حیثیت کو مشکوک بنادیا ہے اور کئی سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔
یہ اجتماع دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاک فوج کے اقدامات کی بھر پور حمایت کرتا ہے ۔پاکستان کی مسلح افواج جغرافیائی سرحدوں کی پشتیبان ہیں ،جبکہ دینی مدارس ،علماء کرام اور مشائخ عظام ملک کی نظریاتی سرحدوں کے نگہبان ہیں ،اس وقت جبکہ پاکستان کو اندرونی وبیرونی محاذ پر سنگین مسائل اور شدید خطرات کا سامناہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور اسلام کو درپیش خطرات کے پیش نظرسیاسی،عسکری اور دینی قیادت مشترکہ حکمت عملی طے کریں اور مکمل ہم آہنگی کے ساتھ ملکی وحدت کے تحفظ ،امن عامہ کی بحالی اور پاکستان کے قیام کے حقیقی مقصد یعنی اسلامی نظام کے نفاذ کے تین نکاتی ایجنڈہ کی تکمیل کے لئے عملی اقدامات اور عالمی طاغوت اور علاقائی
دشمن کی آلہ کار لبرل ،سیکولر اور قادیانی لابی پر کڑی نظر رکھی جائے ،سول اور عسکری اداروں میں گھسے ہوئے ان وطن مخالف اور اسلام دشمن عناصرکے مکروہ ارادوں اور زیر زمین سازشوں کو ناکام بنایاجائے۔
ملک میں افراطِ زر کی بڑھتی ہوئی شرح اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں نے مہنگائی میں کئی گنااضافہ کرکے غریب آدمی کی کمرتوڑ دی ہے اور سالانہ بجٹ کے بعد حالیہ منی بجٹ کے معاشی بم اور گیس کے نرخوں میں اڑتیس فیصدکے ظالمانہ اضافہ نے عام آدمی کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔یہ اجتماع اربابِ اقتدار کے ان غریب کش اقدامات پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے حکمرانوں سے اصلاح احوال کا مطالبہ کرتا ہے ۔اگر حکمران عوام کو معاشی تحفظ نہیں دے سکتے تو ان کیلئے لازم ہے کہ وہ حکومتی عہدوں کو چھوڑ دیں۔
حکومتی سرپرستی میں الیکڑانک ،پرنٹ میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے جس زورشور سے عریانی وفحاشی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے ۔یہ پاکستان کی اسلامی شناخت اور ملکی تشخص کو منہدم کرنے کی شعوری کوششوں کی غمازی کرتا ہے ،ثقافت اور جدیدیت کے نام پر اسلامی تہذیب کا گلا گھونٹا جارہا ہے ۔جس کی بھر پور آئینی وقانونی مزاحمت کی جائے گی۔
قانون توہین رسالت کو عملاً بے اثر کرکے توہین رسالت کے مرتکبین کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے ،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ توہین رسالت کے واقعات پے درپے رونما ہورہے ہیں اور کوئی بھی شاتم رسول ابھی تک اپنے قانونی انجام تک نہیں پہنچ سکا ۔
دستور پاکستان کی اسلامی دفعات اور تحفظ ختم نبوت کے متفقہ دستوری فیصلے بیرونی قوتوں کے شدید دباؤ اور اندرونی لابیوں کے بے بنیاد پراپیگنڈے کی زد میں ہیں ،اور حکمران ان قوتوں کے آگے پسپاہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اربابِ بست وکشاد قومی و دینی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان قوتوں کو دوٹوک جوب دے کر پاکستان کے آئین ودستور کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
یہ اجتماع امریکہ کے اس مطالبہ کی کہ پاکستان دیوبندی مدارس پرپابندی لگائے،شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف سمجھتاہے ،کیونکہ یہ خالصتاًاسلام،پاکستان اور مسلمانوں کا معاملہ ہے ۔جس میں کسی بھی طاغوتی قوت کو عمل دخل کا حق ہر گز نہیں دیا جاسکتا ،حکومت پاکستان اس امریکی مطالبہ کی کھل کر مذمت کرے اور اس نظریاتی جارحیت کا منہ توڑ جود دے۔
احرا رختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع ختم نبوت کو اسلام کی اساس قراردیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کوتما م نجی وسرکاری تعلیمی اداروں کے نصاب میں لازم جزو بنایا جائے۔
پاکستان کے سول وعسکری اداروں کی کلیدی آسامیوں پر مسلط قادیانیوں کو فی الفور برطرف کیا جائے ،بیرونی ممالک کے پاکستانی سفارت خانوں میں موجود قادیانیوں کو نکال باہر کیا جائے۔
مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔
پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرکے پاکستان کے قیام کے حقیقی مقاصڈ کی تکمیل کی جائے۔
ایک تعزیتی قراردادمیں ممتاز اہلحدیث عالم دین ،مصنف اور ادیب مولانا محمد اسحاق بھٹی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا گیا اوران کی ہمہ پہلوخدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔
جلوس پر امن طور پر ایوان محمود سے اڈا چناب نگر سرگودھا روڈ پر پہنچا اور حضرت مولانا مفتی محمد حسن کی دعاکے ساتھ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگیا ۔پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے اور جلوس کے راستوں والے بازار بند ہوگئے تھے ،کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔مجلس احراراسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید عطاء المہیمن بخاری ،ناظم سید محمد کفیل بخاری،مولانا محمد مغیرہ ،میاں محمد اویس،اور دیگر قائدین نے دوردراز سے آنے والے علماء کرام ،مہمانوں ،وفود اور قافلوں اور کارکنوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔کانفرنس کے انتطامات کے حوالے سے ایک جائزہ اجلاس آج صبح 9بجے جامع مسجد احرارچناب نگر میں منعقد ہوگا جس میں کانفرنس میں رہ جانے والی کمیوں کا جائزہ لیا جائیگا اور تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائیگی۔