سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس چناب نگر کے موقع پر مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات ڈاکٹر عمرفاروق نے قراردیں پیش کیں
٭……آل پاکستان احرارختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرکے پاکستان کے قیام کے حقیقی مقاصد کی تکمیل کی جائے اوراسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمدکرتے ہوئے پاکستان کو اِسلامی نظام حیات کا گہوارہ بنایاجائے،نیزیہ اجتماع تمام دینی جماعتوں اورمذہبی حلقوں سے اپیل کرتاہے کہ وہ اسلامی نظام کے مطالبہ اوراُس کے لیے جدوجہدکو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں۔تاکہ تمام شعبہ ہائے حیات پر نظامِ اسلام کی عملداری رائج ہوجائے۔
٭…… اجتماع ملکی سلامتی کو درپیش بیرونی خطرات بالخصوص عالمی استعمار کی سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ دہشت گردی کے نام پر پاکستان کے گرد گھیر اتنگ کرنے کی امریکی ویورپی حکمت عملی کو ناکام بنایا جائے،تاکہ مستقبل قریب میں پاکستان کی سلامتی کو درپیش ممکنہ بیرونی خطرات کا سدباب ممکن ہوسکے،اور غیر ملکی قوتوں کے ناپاک عزائم اپنے اہداف حاصل نہ کرسکیں۔
٭……یہ اجتماع بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کی بھر پور مذمت کر تااور کشمیری بھائیوں کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلا تا ہے۔ اقوام متحدہ و و دیگر وعالمی اداروں سے مطالبہ کر تا ہے کہ وہ کشمیر میں تین ماہ سے نافذ کرفیو فی الفورختم کرائیں۔ کشمیری عوام کو بنیا دی انسانی سہولیات میسر کی جائیں اور کشمیر کو بھارتی جارحیت کے تسلط سے آزادکرایاجائے۔
٭……آج کا یہ اجتماع ہندوستان اور اس کے وزیراعظم نریندر مودی کے مسلم کش متعصبانہ اقدامات اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں حکومت پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کی بے مثال لازوال جدوجہد آزادی میں تنہا چھوڑنے کی شدید مذمت اورکشمیریوں کے حق خوداِرادیت کی مکمل حمایت وتائیدکرتاہے۔
٭……یہ اجتماع دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کے اقدامات کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔پاکستان کی مسلح افواج جغرافیائی سرحدوں کی پشتیبان ہیں،جبکہ دینی مدارس،علماء کرام اور مشائخ عظام ملک کی نظریاتی سرحدوں کے نگہبان ہیں،اس وقت جبکہ پاکستان کو اندرونی وبیرونی محاذ پر سنگین مسائل اور شدید خطرات کا سامناہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور اسلام کو درپیش خطرات کے پیش نظرسیاسی،عسکری اور دینی قیادت مشترکہ حکمت عملی طے کریں اور مکمل ہم آہنگی کے ساتھ ملکی وحدت کے تحفظ،امن عامہ کی بحالی اور پاکستان کے قیام کے حقیقی مقصد یعنی اسلامی نظام کے نفاذ کے تین نکاتی ایجنڈہ کی تکمیل کے لیے عملی اقدامات اور عالمی طاغوت اور علاقائی دشمن کی آلہ کار لبرل،سیکولر اور قادیانی لابی پر کڑی نظر رکھی جائے،سول اور عسکری اداروں میں گھسے ہوئے ان وطن مخالف اور اسلام دشمن عناصرکے مکروہ ارادوں اور زیر زمین سازشوں کو ناکام بنایاجائے۔
٭……مجلس احراراسلام پاکستان کا یہ اجتماع حکومت کی مایوس کن کارکردگی اور اس کی معاشی و سیاسی اور داخلہ و خارجہ پالیسیوں کی مکمل ناکامی کو ایک بدترین قومی المیہ قرا ر اور دیتاہے۔ 350ڈیمز،پچاس لاکھ سستے گھروں، ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار، دس ارب درخت لگانے، شاہانہ اخراجات اور غلامانہ پروٹوکول کا خاتمہ جیسے اعلانات ومنصوبہ جات بری طرح فلاپ ہوچکے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ذلت آمیزشرائط کو قبول کرکے ملک کو داؤپرلگاکرقوم کی اجتماعی خودکشی کا سامان کیاگیاہے۔مہنگائی کے منہ زورطوفان نے غریب سے جینے کا حق بھی چھین لیاہے۔ ملک میں افراطِ زر کی بڑھتی ہوئی شرح اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں نے مہنگائی میں کئی گنااضافہ کرکے غریب آدمی کی کمرتوڑ دی ہے اورتمام ضروریات زندگی پر بھاری ٹیکس عائدکرکے عام آدمی کا جینا دوبھر کردیاگیا ہے۔یہ اجتماع اربابِ اقتدار کے ان غریب کش اقدامات پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے حکمرانوں سے اصلاح احوال کا مطالبہ کرتا ہے۔اگر حکمران عوام کو معاشی تحفظ نہیں دے سکتے تو ان کیلئے لازم ہے کہ وہ حکومتی عہدوں کو چھوڑ دیں۔
٭……حکومتی سرپرستی میں الیکڑانک،پرنٹ میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے جس زوروشور سے عریانی وفحاشی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔یہ پاکستان کی اسلامی شناخت اور ملکی تشخص کو منہدم کرنے کی شعوری کوششوں کی غمازی کرتا ہے،ثقافت اور جدیدیت کے نام پر اسلامی تہذیب کا گلا گھونٹا جارہا ہے۔جس کی بھر پور آئینی وقانونی مزاحمت کی جائے گی۔
٭……قانون توہین رسالت کو عملاً بے اثر کرکے توہین رسالت کے مرتکبین کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ توہین رسالت کے واقعات پے درپے رونما ہورہے ہیں اور کوئی بھی شاتم رسول ابھی تک اپنے قانونی انجام تک نہیں پہنچ سکا۔ گستاخانِ رسول کو عبرتناک قرارواقعی سزادی جائے،تاکہ پھرکوئی بدبخت اس جرم کا ارتکاب نہ کرسکے۔
٭……دستور پاکستان کی اسلامی دفعات اور تحفظ ختم نبوت کے متفقہ دستوری فیصلے بیرونی قوتوں کے شدید دباؤ اور اندرونی لابیوں کے بے بنیاد پراپیگنڈے کی زد میں ہیں،اور حکمران ان قوتوں کے آگے پسپاہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اربابِ بست وکشاد قومی و دینی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان قوتوں کو دوٹوک جوب دے کر پاکستان کے آئین ودستور کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
٭……احرا رختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع ختم نبوت کو اسلام کی اساس قراردیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کوتما م نجی وسرکاری تعلیمی اداروں کے نصاب میں لازم جزو بنایا جائے۔
پاک فوج کا ماٹو جہاد ہے،جبکہ قادیانی جہادکے سراسرمنکر ہیں اوراکھنڈ بھارت اُن کاعقیدہ ہے۔لہٰذا پاکستان کے سول وعسکری اداروں کی کلیدی آسامیوں پر مسلط قادیانیوں کو فی الفور برطرف کیا جائے،بیرونی ممالک کے پاکستانی سفارت خانوں میں موجود قادیانیوں کو نکال باہر کیا جائے۔
٭……مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔
٭……یہ اجتماع چناب نگر اور گردونواح میں قادیانیو ں کی بڑھتی ہوئی تبلیغی واشتعال انگیز سرگرمیوں پرگہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ قادیانیوں کو امتناع قادیانیت ایکٹ کا پابند بنایا جائے اوران کی آئین اوراسلام کے منافی تبلیغی واشاعتی سرگرمیوں پرفی الفور پابندی عائد کی جائے۔
٭……قادیانیوں کے اخبارات وجرائد اور رسائل کی اشاعت بند کی جائے اورپریس کو سیل کیا جائے۔
٭……چناب نگر کے اندر شہر کے سیل راستوں کو کھولاجائے۔قادیانیوں کی غنڈہ گردی اور سیکورٹی کے نام پر مسلمانوں کی تلاشی لینا،شناختی کارڈ چیک کرنا،موٹر سائیکل اور گاڑیوں کے نمبر نوٹ کرنابند کرایاجائے۔ سمیت چناب نگر میں سیکورٹی کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے والوں پر سخت پابندی عائد کی جائے۔اور ریاست در ریاست کا ماحول ختم کرایا جائے۔
٭……مسجد سے مشابہت رکھنے والی قادیانی عبادت گاہوں اور معبد مسمار کیے جائیں۔
٭……بیرون ممالک سفارت خانوں میں ختم نبوت سیکشن قائم کر کے امریکہ اور یورپی ممالک میں خاص طور پر قادیانی پروپیگنڈہ کا سد باب کیا جائے۔
٭……عسکری قادیانی تنظیم”خدام الاحمدیہ“ کو خلاف قانون قراردیاجائے۔
چناب نگر میں“ریاست در ریاست ”کا ماحول ختم کیا جائے۔ حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کرکے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے۔
٭……چناب نگر کے باسیوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں،تاکہ چناب نگرکے رہائشی انجمن احمدیہ کے تسلط سے آزادہوکرزندگی گزارسکیں۔
٭……پاکستان کے مسلمانوں کا یہ نمائندہ اجتماع واضح کرتا ہے کہ مدارس و مساجد کی حریت فکر اورآزادی خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ ان مقدس اداروں کا تحفظ آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک کیا جائے گا۔ یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ دینی علوم کی ان تربیت گاہوں کو پابندیوں سے جکڑنے کے بجائے ان کی پاسداری وپاسبانی کو یقینی بنایاجائے۔
٭……یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ غیرملکی این جی اوزکی فنڈنگ سے آئین اورقانون میں سازشی ترمیمات کا سلسلہ ختم کیا جائے۔
٭……یہ اجتماع قانون توہین رسالت پر بیرونی دباؤ کو مستردکرتاہے اوراسے ملکی خودمختاری میں مداخلت سے تعبیرکرتے ہوئے مطالبہ کرتاہے کہ حکومت بیرونی دباؤ میں آنے کے بجائے اسلام اورمسلمانوں کی نمائندگی کرے۔ قانون ناموس رسالت کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑملک کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔گستاخان رسالت اورمنکرین ختم نبوت کی توہین آمیزکارروائیوں اوراُن کے لگاتارپھیلائے جانے والے گستاخانہ موادکا سدباب کرکے مسلمانوں کے بنیادی ایمانی و انسانی حقوق کا احترام کیاجائے۔
٭……یہ اجتماع سعودی عرب کی حکومت سے درخواست کرتاہے کہ وہ حج و عمرہ اور ورک ویزے کے درخواست فارم میں عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامے کا اضافہ کرے۔تاکہ قادیانی حرمین شریفین میں داخل نہ ہوسکیں۔
٭ ……چیئرمین سینیٹ کے اہم ترین منصب کے حلف نامہ میں ختم نبوت کے اقرارکی عبارت شامل کرکے ملک کے آئین کی پاسداری اورعمل داری کو یقینی بنایاجائے۔
٭……یہ اجتماع بیرونی دباؤ پر نصاب تعلیم سے اسلامی،تاریخی اوراخلاقی مضامین کو نکالنے کی بھرپورمذمت کرتاہے۔
٭……یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ غیرملکی این جی اوزکی فنڈنگ سے آئین اورقانون میں سازشی ترمیمات کا سلسلہ ختم کیا جائے۔قانون ناموس رسالت کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑملک کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
٭……عدالتی احکامات کے باوجودسو شل میڈیا پرتوہین رسالت پر مبنی بے شمار موادبدستورموجودہے،قادیانیوں اورملحدین کی ویب سائٹس مسلسل توہین آمیز مواداپ لوڈ کررہی ہیں۔ ایسی تمام ویب سائٹس کو بندکیاجائے، سوشل میڈیا پر ہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے۔
٭……قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے۔
٭……اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق ارتداد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔
٭ ……پورے ملک میں عسکری تنظیموں پر پابندی ہے، لیکن قادیانیوں کی تربیت یا فتہ مسلح تنظیم“خدام الاحمدیہ”کو کھلی چھٹی دی جا چکی ہے۔ دیگر عسکری تنظیموں کی طرح قادیانیوں کی مسلح دہشت گرد تنظیم خدام الاحمدیہ پرپابندی عائد کی جائے اور اس کے اثاثے بحق سرکارضبط کیے جائیں۔
٭ ……یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جائے۔
٭……ختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع آزادکشمیرمیں قادیانیوں کی بے روک وٹوک سرگرمیوں کو تشویش کی نظر سے دیکھتاہے اورمطالبہ کرتاہے کہ آزادی کے اس بیس کیمپ میں قادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کی جائے اورانہیں قانون کے دائرے میں لایاجائے۔
٭……دُوالمیال (چکوال) میں قدیمی میناروالی مسجدکو مسلمانوں کے حوالے کیاجائے۔
٭……ایٹمی تنصیبات ضلع خوشاب کے حساس ترین علاقہ میں قادیانیوں کی پراسرار سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے اورقادیانیوں کے ہتھکنڈوں کا راستہ روکا جائے۔
٭……یہ اجتماع حکومت اور اپوزیشن کے تمام حلقوں سے پر زور اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنی اپنی صفوں سے لا دین عناصر،قادیانیوں اور قادیانی نوازوں سے پاک کریں اور نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان پر پختہ یقین رکھنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کو پرموٹ کریں۔