مجلس احراراسلام پاکستان کے زیراہتمام دورَوزہ 40ویں سالانہ آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں حسب ذیل قراردادیں بالاتفاق منظورکی گئیں:
*مجلس احراراسلام پاکستان کا یہ اجتماع پاکستان کے اسلامی تشخص اور قومی خود مختاری کے خلاف بڑھتے ہوئے مسلسل عالمی دباؤ اور بین الاقوامی اداروں کی یلغار پر تشویش و اضطراب کا اظہار کرتاہے اورحکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ معذرت خواہانہ پالیسی اختیار کرنے کی بجائے ایک نظریاتی اور ایٹمی ملک کی حیثیت سے باوقار حکمت عملی اختیار کی جائے ،نیزدینی حلقوں کوتوجہ دلانا چاہتا ہے کہ پاکستان کی اسلامی شناخت اور قومی خود مختاری کے معاملات کو سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے دینی قوتوں کو خود کردار ادا کرنا ہوگا۔ لہٰذا تمام مکاتب فکرنفاذ اسلام کے یک نکاتی ایجنڈے پر متحدہوکرشریعت کی بالادستی کی جدوجہدتیزترکردیں۔
*یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمدکرتے ہوئے پاکستان کو اِسلامی نظام کا گہوارہ بنایاجائے۔
*یہ اجتماع دہشت گردی کی تازہ لہر کی مذمت کرتاہے اور کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔
*یہ اجتماع پرنٹ والیکٹرانک میڈیاسے پانامہ انکشافات میں ملوث افراد کی انکوائری اور ٹرائل کے لیے قوم کو آگاہی فراہم کرنے کا اورعوامی ذہن سازی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتاہے۔ تاکہ آنے والے انتخابات میں دستو رکی دفعہ 62اور 63کے معیار کے مطابق لوگ منتخب ہوسکیں۔
*یہ اجتماع بیرونی دباؤ پر نصاب تعلیم سے اسلامی و اخلاقی مضامین کو نکالنے کی بھرپورمذمت کرتاہے اورایسے نصاب تعلیم رائج کرنے کامطالبہ کرتاہے کہ جس کے ذریعے اسلام اورنظریہ پاکستان سے آگاہی حاصل ہو۔
* ذرائع ابلاغ پراخلاق باختہ، حیا سوز اور پر تشدد مواد پیش کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ ایسے پروگرام نشر کیے جائیں کہ جن سے عوام کی اخلاقی و اسلامی تربیت ہو اور اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ ملے ۔
*میڈیا پر تشہیر کے ذریعے عورت کی تذلیل بند کی جائے ۔خواتین اور بچیوں سے زیادتی کے مرتکبین کو عبرتناک سزائیں دی جائیں ۔
*ایک اور قرار داد میں کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا گیاہے کہ 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا فوری خاتمہ کیا جائے ۔کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے غیر سودی آسان قرضے دیے جائیں ۔ تمام سرکاری مزارعین اور بے زمین کاشتکاروں کو مالکانہ حقوق دے کر انہیں معاشرے میں سراٹھاکرجینے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
*بیروزگاری پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ایک قراردمیں کہاگیاہے کہ ترجیحی بنیادوں پر تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو فوری طو ر پر بلاسود قرضے دیے جائیں۔
*آج کا یہ اجتماع ہندوستان اور اس کے وزیراعظم نریندر مودی کے مسلم کش متعصبانہ اقدامات اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں حکومت پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی ، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کی بے مثال لازوال جدوجہد آزادی میں تنہا چھوڑنے کی شدید مذمت اورکشمیریوں کے حق خوداِرادیت کی مکمل حمایت وتائیدکرتاہے۔
*یہ اجتماع عرب ممالک میں روزاَفزوں اختلافات اور تیزی سے مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔عالم اسلام گزشتہ کئی عشروں سے بیرونی قوتوں کی جارحیت ومداخلت ، اندرونی انتشارواِختلافات ، سفاکانہ مظالم اور خوں ریزی کا شکار ہے ۔ مشرق وسطیٰ کے ناگفتہ بہ حالات اس امرکے متقاضی ہیں کہ عالم اسلام اپنے اختلافات ختم کرکے اپنی قوت کو مجتمع کرے اوربیرونی قوتوں کے عزائم کاراستہ روکے۔
*یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ 295سی کے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور قانون ناموس رسالت کے ہر حال میں تحفظ کا دوٹوک اعلان کرتے ہوئے غیرملکی طاقتوں کے مطالبات کو مستردکیاجائے،کیونکہ ان کے یہ مطالبات ہمارے ملکی اورمذہبی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔
*عدالتی احکامات کے باوجودسو شل میڈیا پرتوہین رسالت پر مبنی موادموجودہے،جبکہ سیکڑوں قادیانی ویب سائٹس پاکستان کے آئین کا مذاق اڑاتے ہوئے بلاتعطل آزادی سے چل رہی ہیں۔یہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ تمام قادیانی ویب سائٹس کو بندکیاجائے، سوشل میڈیا پر ہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے ۔
*قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے ۔
*یہ اجتماع اربابِ اقتدار سے بھرپورمطالبہ کرتاہے کہ چناب نگر کے نیشنلائزڈ تعلیمی ادارے قادیانیوں کو واپس کر کے قومی خزانہ کو کروڑوں کا انجکشن، سیکڑوں اساتذہ کا مستقبل مخدوش اور ہزاروں طلبہ کو قادیانیوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے ۔
*اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق ارتداد کی شرعی سزا نافذ کی جائے ۔
*شناختی کارڈ میں مذہب کے کالم کااضافہ کیاجائے ۔تاکہ قادیانیوں کی شناخت ہوسکے اوروہ مسلمانوں کے حقوق غصب نہ کرسکیں۔
* قادیانیوں نے چناب نگر میں اپنے سول کورٹ، سیشن کورٹ، ہائی کورٹ، سپریم کورٹ قائم کئے ہوئے ہیں،اُن کے یہ اقدامات سٹیٹ انڈر سٹیٹ کے مترادف ہیں ، لہٰذاچناب نگر میں سرکاری رٹ کو قائم کرتے ہوئے انہیں ملکی قانون کا پابند کیا جائے اورمتوازی عدالتیں ختم کرکے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے۔
*چناب نگر کے باسیوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں ،تاکہ چناب نگرکے رہائشی انجمن احمدیہ کے تسلط سے آزادہوکرزندگی گزارسکیں۔
* پورے ملک میں عسکری تنظیموں پر پابندی ہے، لیکن قادیانیوں کی تربیت یا فتہ مسلح تنظیم ’’خدام الاحمدیہ‘‘کو کھلی چھٹی دی جا چکی ہے ۔ دیگر عسکری تنظیموں کی طرح قادیانیوں کی مسلح دہشت گرد تنظیم خدام الاحمدیہ پرپابندی عائد کی جائے اور اس کے اثاثے بحق سرکارضبط کیے جائیں۔
* یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جائے ۔
* ملک میں ہونے والی قتل و غارت گری اور دہشت گردی میں قادیانی عنصرکے پس پردہ کردار کو فراموش نہ کیا جائے ، جہاں مذہبی دہشت گردی ہوتی ہے ، وہاں کی قادیانی قیادت کو شامل تفتیش کیا جائے تو بہت سارے اندھے کیسوں کا سراغ لگ سکتا ہے ۔
*قائد اعظم یورنیورسٹی اسلام آباد کے نیشنل سنٹرفار فزکس کوڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔
*دُوالمیال چکوال میں قادیانیوں کے مظالم کے شکارمسلمانوں سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے یہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ علاقہ کے مسلمانوں کے خلاف ناجائزمقدمات ختم کیے جائیں، مقبوضہ مسجدکو مسلمانوں کے حوالے کیاجائے،نعیم شفیق شہید قتل میں نامزدقادیانیوں کو گرفتارکیاجائے،ایک سال سے قیدبے گناہ مسلمانوں کو رہا کیا جائے اور مسلمانوں کے خلاف جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
*وفاقی حکومت بیرون ملک سفارت خانوں ،قونصل خانوں اور دیگر عالمی اداروں میں ذمہ داران کی تعیناتی کرتے وقت ان کے قادیانیوں سے ہمدردانہ روابط کے حوالے سے چھان بین کے عمل کو شفاف بنائے۔
*یہ اجتماع پنجاب اسمبلی میں ختم نبوت کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی قراردادکی بالاتفاق منظوری کا خیرمقدم کرتاہے اورحکام سے مطالبہ کرتاہے کہ سرکاری سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کی ترویج واشاعت کے لئے ہرسطح کے قومی تعلیمی نصاب میں عقیدۂ ختم نبوت پر مضامین اور تحاریک ختم نبوت کے تذکرے کو شامل کیاجائے ۔
*حکومتی سطح پراسلامی نظریاتی کونسل کی طرزپر ’’تحفظ ختم نبوت کونسل‘‘کاقیام عمل میں لایاجائے جوعقیدۂ ختم نبوت کی تبلیغ واشاعت اورقادیانیوں کی سرگرمیوں کو مانیٹرکرے۔
*یہ اجتماع سعودی عرب کی حکومت سے درخواست کرتاہے کہ وہ حج و عمرہ اور ورک ویزے کے درخواست فارم میں عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامے کا اضافہ کرے۔تاکہ قادیانی حرمین شریفین میں داخل نہ ہوسکیں۔
*آزادکشمیرمیں قادیانیوں کوغیرمسلم قراردیے جانے والی متفقہ قراردادااَبھی تک آئین کا حصہ نہیں بن سکی،اس لیے وہاں قادیانی اسلامی شعائر کی کھلم کھلاخلاف ورزی کررہے ہیں۔یہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ قراردادِ اقلیت کو آئین کا حصہ بناکرقادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کی جائے۔
* قادیانیوں کی 48آف شور کمپنیوں کے بارے میں تفصیل سے قوم کو آگاہ کیا جائے اور ان کیخلاف عدالتی کاروائی کی جائے
* حلف نامے کے حوالے سے حکومت اسلام آباد اور لاہور میں دھرنے کے قائدین سے ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں ہو نیوالے معاہدات پر پوری نیک نیتی کیساتھ علمدرآمد کرے۔