ختم نبوت ترمیم فیصلے کوچیلنج ،نگران حکومت کافیصلہ بدترین قادیانیت نوازی مذمت کرتے ہے: عبداللطیف خالد چیمہ
متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے ختم نبوت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فیصلے کونگران حکومت کی جانب سے چیلنج کرنے کے اعلان کوامت کے اجماعی عقیدے (عقیدہ ختم نبوت)سے انحراف اوربدترین قادیانیت نوازی قراردیتے ہوئے اس کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے ۔متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنونیرعبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے ردعمل میں کہاہے کہ نگران وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سید علی ظفر نے دو روز قبل (10جولائی )اسلام آباد میںیورپی یونین کے اشترا ک سے ’’اقلیتوں کے حقوق اورمذہبی آزادی ‘‘کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس صدیقی کے حالیہ فیصلے کے حوالے سے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ دستورپاکستان سے انحراف بلکہ امت کے چودہ سوسالہ عقیدے پرحملہ آور ہونے کی کوشش ہے اس کوبظاہر اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کے نام پرکسی طور پرقبول نہیں کیاجاتاسکتا ۔انہوں نے کہاکہ قادیانیوں نے آج تک 7ستمبر1974ء کی قرارداداقلیت کوتسلیم نہیں کیاوہ اپنے غیر مسلم اقلیتی دائرے کوبھی تسلیم نہیں کرتے ۔قادیانی آئین پاکستان ،دستورپاکستان اورریاست کے باغی ہیں اوردستوروعدالتی فیصلوں کواپنے رویے سے مسلسل چیلنج کررہے ہیں۔قادیانیوں نے جہاد کوحرام قراردیااوراکھنڈ بھارت ان کامذہبی عقیدہ ہے قادیانی پوری دنیا میں پاکستان کیخلاف پراپیگنڈہ کررہے ہیں ہمیں حیریت ہے کہ نگران حکومت اس اہم ایشوپرقوم کی ترجمانی کرنے کی بجائے ریاست کے باغیوں کی طرفداری کررہی ہے جس کوہم مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے سیاسی ومذہبی قیادت سے پرزوراپیل کی کہ وہ نگران وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سیدعلی ظفر کے بیان کابروقت نوٹس لیں کیونکہ یہ مسئلہ عقیدے کابھی ہے اورملکی سلامتی کابھی۔