مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ نے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان کاجے یوآئی (س)کے سربراہ مولاناسمیع الحق کو یہ کہناکہ ”ناموس رسالت قانون میںتبدیلی کاسوچ بھی نہیںسکتے اور قادیانیوں کی آئینی حیثیت بحال وبرقرار رہے گی“انتہائی خوش آئند ہے جس کا ہم پرجوش خیرمقدم کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس موقع پرہم مولانا سمیع الحق کے شکرگزار ہیںجنہوںنے ان نامساعد حالات میںوزیراعظم عمران خان تک دینی حلقوںکامو¿قف پہنچایا ۔عبداللطیف خالد چیمہ نے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری کے بیان کا بھی خیرمقدم کیاجس میں انہوںنے کہاہے کہ ”حکومت 295-Cایکٹ کو اس کی اصل حالت اور روح کے مطابق برقرار رکھنے کا دوبارہ عزم کرتی ہے ۔پی ٹی آئی کے ارکا ن اسمبلی وسینیٹ 295-Cایکٹ میںترمیم کی سخت مخالفت کریںگے “۔عبداللطیف خالدچیمہ نے کہاکہ دنیاکو اب یہ حقیقت تسلیم کرلینی چاہیے کہ دینی مدارس نہ تو انتہاپسندی کے مراکز ہیں اور نہ ہی دہشت گردی کے ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا دین ہمیں امن کی تعلیم دیتا ہے اور ہم پر امن لوگ ہیں انہوں نے کہا کہ تنظیمات مدارس دینیہ کے بعد مولانا سمیع الحق نے عمران خان تک دینی قوتوںکا مو¿قف پہنچانے میں پیش رفت بھی کی اوراتمام حجت بھی ۔اب ہم دیکھیںگے کہ دینی قوتوںاوردینی مدارس کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے ۔علاوہ ازیںعبداللطیف خالد چیمہ نے جمعیت علماءاسلام (س)کے سیکرٹری جنرل مولاناعبدالرﺅف فاروقی سے فون پرتبادلہ خیال کیااس موقع پر دونوںرہنماﺅںنے اس امر پراتفاق کیاکہ وزیراعظم عمران خان تک دینی قوتوںکاموقف تفصیل کے ساتھ پہنچ گیاہے اور مولانا سمیع الحق نے موقف پہنچانے کے لیے تفصیل سے عمران خان سے بات کی ہے ۔مولانا عبدالرﺅف فاروقی اورعبداللطیف خالد چیمہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے ترمیمی بل واپس لینے کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور کہاکہ یہ قوم ہرچیز برداشت کرلے گی لیکن توہین رسالت کبھی برداشت نہیںکی کرے گی ۔یہ اس قوم کی تاریخ ہے اوریہ تاریخ دہرانا جانتی ہے ۔