لاہور(پ ر) متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنوینر اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو آئین اور قانون کے دائرے میں لانے کی بجائے مرزائیوں کو ڈھیل دے رہے ہیں جس سے کسی وقت بھی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے خصوصاً اندرون سندھ، کراچی اور چناب نگر (ربوہ) میں 1974ء کی قرار داد اقلیت اور 1984کے امتناع قادیانیت ایکٹ قانون پر بالکل عمل درآمد نہیں ہو رہا مرکزی دفتر احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں رہنماؤں سے ملاقات اور بریفنگ کے موقع پر انہوں نے کہا کہ انسداد سود کی تحریک دھیمے دھیمے آگے بڑھ رہی ہے اور اگر سیکولر انتہا پسندی اور سیاسی انتہاء پسندی ترک نہ کی گئی یا ترک نہ کروائی گئی تو ملک ڈیفالٹر ہو جائے گااور قیام وطن کا مقصد بھی پیچھے چلا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کہناکہ مختلف مکاتب فکر کسی ایک کام پر متفق نہیں ہوتے غلط ہے جس پر1953 میں 23نکاتی فارمولہ اسلامائزیشن کا فارمولہ ہے جس پر31 جید علماء کرام کے دستخط ہیں یاپھر جید علماء کرام نے اس کی تصدیق کی تھی۔