مجلس احراراسلام پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے مطالبہ کیا ہے کہ اکنامک ایڈوائزری کونسل سے ثورنہ پوری قوم میں اشتعال پیدا ہوگا اور تحریک انصاف بھی قادیانیت نوازی کی زد میں آجائے گی ،مجلس شوریٰ کا اجلاس گزشتہ روز دفتر احرارنیومسلم ٹاؤن لاہور میں امیر احرار سید عطاء المہیمن بخاری کی زیر صدارت منعقد ہوااور اس میں سید محمد کفیل بخاری ،عبداللطیف خالد چیمہ ،ڈاکٹر عمر فاروق احرار،میاں محمد اویس ،قاری محمد یوسف احرار،سید عطاء اللہ شاہ ثالث ،مولانا تنویرالحسن نقوی،سید عطاء المنان بخاری سمیت 53ارکان نے شرکت کی ،سید عطاء المہیمن بخاری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اکابر احرارنے انگریز سامراج کو نکالنے اور عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے لازوال قربانیاں دیں اور ایثار وفا کی نئی تاریخ رقم کی،انہوں نے کہا کہ دین حق ہماری قیمتی متاع ہے اس کو کسی صورت لٹنے نہیں دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران قادیانیت نوازی اور دین دشمنی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ملک کی نظریاتی وفکری سرحدوں کے لئے خطرات بڑھا رہے ہیں ۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات کی طرف سے عاطف میاں پر تنقید کرنے والوں کو انتہاپسند قراردینے پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ حکمران اور اپوزیشن دونوں سیاسی انتہاپسندی کی شکار ہیں جبکہ ہم امن وآشتی کے داعی ہیں اور یہی ہماری پالیسی ہے ،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 7ستمبر جمعۃ المبارک ملک بھر میں یوم ختم نبوت منایا جائیگا ،اجلاس میں روزنامہ’’نوائے وقت‘‘لاہور میں قادیانی جماعت کے اشتہار روزنامہ’’ جنگ‘‘اور روزنامہ ایکسپریس کے کالم نویسوں کی جانب سے قادیانیوں کی حمایت کی پرزور مذمت کی گئی جبکہ روزنامہ’’نوائے وقت‘‘کے بائیکاٹ کی قرارداد بھی منظوری کی گئی ۔اجلاس میں ضیغم احرار حضرت سید عطاء المومن شاہ بخاری جو گزشتہ اپریل میں انتقال کرگئے تھے کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور دعائے مغفرت کرائی گئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 11-12ربیع الاول کو چناب نگر میں دو روزہ ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوگی اور قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ بھی دہرایا جائیگا اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ 29دسمبر کو یوم تاسیس احرارکی تقریبات ہوں گی جبکہ 2028ء میں جماعت کی صدسالہ تقریبات کا انعقاد کیا جائیگا ۔
قراردادیں
مجلس احرار اسلام پاکستان کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں حسب ذیل قرار دادیں بالاتفاق منظور کی گئیں
*۔۔۔اجلاس ملک کے جاری انتشار اور سیاسی عدم استحکام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور حزب اختلاف سے مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ نازک ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ انتقامی سیاست اور الزامی بیانات سے گریز کرتے ہوئے تعمیری اختلاف اور برداشت ورواداری کو فروغ دیا جائے۔
*۔۔۔اجلاس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ معروضی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکہ پر انحصار کی بجائے ملکی وقار اور خود مختاری کی پاسداری کرے ،تاکہ پاکستان سامراجیوں کی غلامی سے چھٹکارہ حاصل کر کے اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے ۔
*۔۔۔ایک متفقہ قرار داد میں اکنامک ایڈوائزری کونسل میں سکہ بند قادیانی عاطف میاں کے تقرر کوملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ عاطف میاں کو فی الفور اکنامک ایڈوائزری کونسل سے سبکدوش کیا جائے،کیونکہ قادیانی پاکستان کے آئین کو ماننے سے انکاری ہیں اور آئین کو نہ ماننے والا قوم و ملک کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا ۔لہٰذا ان کا تقرر منسوخ کر کے ملک کے آئین کو تسلیم کرنے والے کسی ماہر معیشت دان کو کونسل کا رکن نامزد کیا جائے۔
*۔۔۔اجلاس نے ملک میں جاری بدامنی ،قتل و غارت گری اور لاقانونیت کے خاتمہ کے لئے مکمل اسلامی نظام کے نفاذ و عملداری کی قرار داد بھی منظور کی،جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک ملک کی تخلیق کے بنیادی مقاصد کی عملاً تکمیل نہیں کی جائے گی ،پاکستان انارکی اور فتنہ و فساد کی لپیٹ سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر سکے گا۔
*۔۔۔ایک قرار داد میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو قانون سازی کے ذریعے آئین کا حصہ بنانے اور قانون سازی کے بعد ان کے نفاذ کا بھی پُر زور مطالبہ کیا گیا ۔
*۔۔۔ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی بے لگام سرگرمیوں کے سدِباب کرنے اور فیصل آباد اور دوالمیال (چکوال)میں قادیانی دھشت گردی کے واقعات کے روک تھام کا بھی مطالبہ کیا گیا۔نیز دوالمیال ضلع چکوال کے اڑھائی سال سے قید مسلمانوں کی غیر مشروط رہائی اور مسلمان نوجوان نعیم شفیق شہید کے قتل میں ملوث قادیانی مجرموں کی گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی قرار داد بھی بالاتفاق منظور کی گئی ۔
*۔۔۔مجلس احرار اسلام کی مجلس شوریٰ نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف اختیار کردہ حکومتی موقف کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان میں توہین رسالت کے مقدمات کی بھی بلا تاخیر سماعت کی جائے اور گستاخوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے۔
*۔۔۔اجلاس نے ایک قرار داد میں ملک میں کمر توڑ مہنگائی ،بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور بجلی و گیس کے نرخوں میں ہو شربا اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ظالمانہ اقدامات اور غریب کش پالیسی سے تعبیر کیا اور مطالبہ کیا کہ عوام کو فاقوں سے مرنے پر مجبور کرنے کی بجائے لوگوں کی خوشحالی ،سکون و راحت اور آسائش فراہم کرنے کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں۔
*۔۔۔ملک میں بڑھتے ہوئے آبرو ریزی کے واقعات کو الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کی بے لگام آزادی اور قانون کے عملاً نفاذ نہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے میڈیا کی حدود وقیود کا تعین کرنے،معاشرے کی اخلاقی تربیت اور قانون پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی قرارداد بھی بالاتفاق منظور کی گئی ۔
*…مجلس شوریٰ نے قومی سرمایہ ہڑپ کرنے والوں کا بے رحمانہ اور بے لاگ احتساب کرنے کا مطالبہ کیااور قرارداد میں کہاکہ بلاتفریق تمام سرکاری وغیرسرکاری نادھندگان اورلٹیروں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر عبرت کانشان بنادیاجائے ۔