ڈاکٹر محمد سعید کریم بیبانیؔ
سناؤں جنگِ یمامہ کا قِصہ اے احباب؟ کہ جس میں قتل ہوا تھا مسیلمہ کذاب
پیغمبر کا کیا جس نے کذبیہ دعویٰ چنانچہ آقاؐ نے لشکر جہاد کا بھیجا
جہاد ایسوں سے کرنا ہے فرض، بے شک ہے رسول پاکؐ کا ہر اُمتی پہ یہ حق ہے
مگر وہ فوج مدینے کی حد سے جو نہی گئی وصال آقاؐ کی بے حد حزیں خبر آئی
ابوبکرؓ، جو بنے تب خلیفہ اوّل کہا، جہاد ہی کذّاب سے ہے واحد حل
چلا جو لشکرِ جرارِ خالد ابنِ ولیدؓ تو ایک قلعہ نما باغ میں چھپا وہ پلید
کسی نے کھول لیا باغ کا وہ دروازہ مجاہدوں نے کیا بند ، کنجی کو پھینکا
پھر اسکے بعد وہاں دوبدو لڑائی ہوئی مسلیمہ کی وہیں پر تھی موت آئی ہوئی
اسے تو ’’وحشی‘‘ نے بر چھی سے زخمی کر ڈالا ابو دجانہؓ نے تلوار ماری ، سر کاٹا
اور اسکے ساتھ کوئی بیس اک ہزار مرے گماشتے جو تھے کذّاب کے، وہ بچ نہ سکے
یہی علاج تھا ان جھوٹے دعوے داروں کا مقام ختم نبوت کے سہو کاروں کا
قریب چھ سو مسلمان بھی شہید ہوئے اور ان میں حافظِ قرآن، سترّ ایک بھی تھے
ابوبکرؓ کو تبھی عمرؓ نے دی یہ رائے قرآنِ پاک کِتاباً بھی لکھ لیا جائے
چنانچہ بیٹھے جو حفّاظ و کاتبینِ وحی تو ایک نسخے کی تدوین، غور فکر سے کی
یہ نسخہ حضرتِ حفصہؓ کے پاس تھا رکھا اسی کو لے کے پھر عثمان غنیؓ نے نشر کیا
حُضورِ پاکؓ کی ناموس سب سے پیاری ہے دوام ختمِ نبوت پہ جان واری ہے