عبداللطیف خالد چیمہ
22 ۔ جولائی 2020 ء کو پنجاب اسمبلی نے ’’ تحفظ بنیاد اسلام بل ‘‘متفقہ طور پر منظور کیا تھا ،جس کو شعوری طور پر سبوتاژ اور غیر مؤثر کرنے کے لیے منصوبہ بندی کے مطابق متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ،توہین باری تعالیٰ ،توہین انبیاء کرام علیہم السلام،توہین رسالت ، توہین صحابہ کرام و اہلبیت اطہار کو روکنے کے لیے یہ ایک قانونی بل ہے اور کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ و اہلبیت اطہار نے اس کام کو پرامن جدوجہد کے طور پر جاری بھی رکھا ہوا ہے ،مسلم لیگ (ق)کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے اس بابت یہ کہاہے کہ
’’لاہور (نمائندہ خصوصی)سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہاکہ ہفتہ شان ِ رحمتہ للعالمین صلی اﷲ علیہ وسلم منانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ تحفظ بنیاد اسلام بل کو فوری طور پر وزیر اعلیٰ ہاؤس سے نکال کر گورنر کے پاس منظوری کے لیے بھیجا جائے کیونکہ خاتم النیین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے لیے اس بل میں سزا بھی مقرر ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رھائش گاہ پر مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔چودھری پرویز الٰہی نے کہاکہ دین کی خدمت اور شان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم منانے کا اصل کام قانون کو پاس کرنے میں ہے ، تحفظ بنیادا سلام بل کے حق میں لاکھوں لوگوں نے جلوس بھی نکالے ۔انہوں نے کہاکہ پچاس کروڑ مالیت کے سیرت سکالر شپ دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بطور وزیر اعلیٰ میں نے سیرت قرآن اکیڈمی سے جو کام شروع کیے تھے ،ان کو مکمل کیا جائے ، سیرت اکیڈمی میں ایم فل اور سیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ریسرچ کلاسیں ہونی تھیں ، سیرت قرآن اکیڈمی کو بنانے کا اصل مقصد خاتم النبین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان اقدس،اسوۂ حسنہ اور سیرت النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کو اجاگر کرنا ہے ۔سیر ت قرآن اکیڈمی کو شہباز شریف نے دس سال تک تالے لگائے رکھے جبکہ اڑھائی سال موجودہ حکومت کو ہو گئے لیکن ابھی تک سیرت اکیڈمی میں کوئی کام نہ ہو سکا ، سیرت اکیڈمی کا جامعہ الازہراور اسلامک یونیو رسٹی آف مدینہ سے الحاق ہونے جا رہا تھا،وہ بھی نہیں ہوا،موجودہ حکومت نے ان اڑھائی سالوں میں سیرت اکیڈمی میں کون سا کام کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ربیع الاول کا مبارک مہینہ پورا گزر گیا اور اب ہفتہ شان مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم منارہے ہیں۔‘‘ (روزنامہ ’’جنگ ‘‘ لاہور 19 ۔نومبر2020 ء صفحہ آخر)
صورتحال کا ادراک کرنے کے لیے سپیکر پنجاب اسمبلی کا بیان کا فی ہے ،کل جماعتی مجلس عمل نے ا س کو پارلیمان اور قومی وجمہوری روایات کی نفی قرار دیتے ہوئے سپیکرپنجاب اسمبلی کے بیان کی مکمل تائید کی ہے اور کہاہے کہ بعض قوتیں وطن عزیز کو عراق ،شام، لبنان اوریمن بنانا چاہتی ہیں لیکن اہلسنت والجماعت پر مشتمل 95 فیصد عوام ایسی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ان شا ء اﷲ تعالیٰ
احرار کا یومِ تاسیس (29 ۔ دسمبر 1929 ء ،2020 ء )
91 ۔ برس قبل حریت پسند رہنماؤں نے لاہور راوی کے کنارے ’’مجلس احرار اسلام‘‘کی بنیاد رکھی ، انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر ایک ’’اﷲ‘‘ کی بندگی میں لانے کے لیے اس جماعت نے ایثار و قربانی کی لازوال مثالیں قائم کیں اورمتعدد تحریکوں کو جنم دیا، بر صغیر میں تحریک مقدس تحفظ ختم نبوت کی بانی جماعت ہونے کا شرف بھی احرار ہی کو حاصل ہے ،1953 ء کی تحریک مقدس تحفظ ختم نبوت برپا کرنے کی پاداش میں احرار کو خلاف قانون قرار دیا گیا تو بعد کے منظر بلکہ مناظر نے بڑے نشیب و فراز کو جنم دیا،بہر حال دیوانے اب بھی ہیں ،جو اس قافلۂ سخت جاں کو لے کر چل رہے ہیں ، 29 ۔ دسمبر 2020 ء کے حوالے سے جملہ ماتحت شاخوں اور کارکنان احرار و ختم نبوت کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنی سابقہ روایت کے مطابق دفاترو مراکز اور مدارس میں پرچم کشائی کی تقریبات منعقد کریں ،ساتھیوں میں ولولہ اور جوش پیدا کریں کہ
مقصود کی منزل نہ ملی ہے ، نہ ملے گی
سینوں میں جب تک جذبۂ احرار نہ ہو