برطانوی دارالعوام کی قادیانیوں کے حق میں سفارشات کو مسترد کرتے ہیں: عبداللطیف خالد چیمہ
لاہور(پ ر)متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے کہاہے کہ برطانیہ میں مقیم قادیانیوں نے برطانوی پارلیمنٹ میں’’کل جماعتی پارلیمانی گروپ‘‘بناکرعالم اسلام اورخصوصاًپاکستان کے خلاف سازشیں تیز کردی ہیں جبکہ برطانوی وزیراعظم نے اپنی پارٹی کے قادیانی وزیر طارق محموداحمد (لارڈآف ومبلڈن)کومذہبی اورعقیدے کی آزادی کے لئے اپناخصوصی ایلچی بھی مقررکردیاہے ۔ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنونیر عبداللطیف خالد چیمہ نے اس پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ قادیانی برطانیہ کی حکومت اوردنیاکے سامنے یہ پراپیگنڈہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ انہیں مذہبی جبرکاسامناہے اوران کے خلاف برطانیہ میں بھی جذبات کوبھڑکایا جارہاہے ایک میڈیارپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہناہے کہ مسلسل لابنگ کے نتیجے میں پہلے پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی گروپ کاقیام عمل میںآیااوراس سال مئی میں اس گروپ نے پارلیمنٹ میں قادیانیوں کے بارے میں اپنی میٹنگ کے ووران ان کے خیراتی کاموں کی تعریف کی اوران کی شکایات پرسخت تشویش کااظہارکیاہے جن میں دعویٰ کیاگیاہے کہ قادیانیوں سے تعصب برتاجاتاہے اور انہیں دباؤمیں لیاجارہاہے کل جماعتی کمیٹی کی سربراہ لیبرپارٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون سوبان ہیں جوجنوبی لندن کے حلقے مچم (mitcham)اور مارڈن سے ممبر پارلیمنٹ ہیں، اس حلقے میں قادیانیوں کی بڑی تعداد مقیم ہے اور یہاں ان کی سب سے بڑی عبادت گاہ بھی واقع ہے ۔کمیٹی میں سفید فام ممبروں کے علاوہ دوہندوستانی نژاد پارلیمنٹ ممبر سیماملہوترااورثمن جیت سنگھ دیسی کے ساتھ ساتھ عمران خان کے بچوں کی ماں جمائماخان کے یہودی بھائی گولڈزیک سمتھ بھی شامل ہیں جنہوں نے لندن کے میئر کے الیکشن میں صادق خان سے شکست کھائی تھی ۔واضح رہے کہ زیک عمران خان کے قریبی دوست ہیں اور لندن میئرکے الیکشن میں عمران نے نہ صرف ان کی حمایت کی تھی بلکہ اپنے بیٹوں کوبھی ماموں کی مدد کرنے کاحکم دیاتھا۔کمیٹی نے اپنی پہلی میٹنگ میں اس امرپرتشویش کااظہار کیاہے کہ پاکستان ،الجزائراوردنیاکے بہت سے ممالک میں قادیانیوں کوپرسیکیوشن کاسامناہے اوریہ یوکے میں بھی وہ مذہبی انتہاپسندوں کانشانہ بن رہے ہیں۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں قادیانیوں کواحمدی مسلم قراردیاہے ۔کمیٹی میں تمام پارٹیوں کے ممبرپارلیمنٹ شامل ہیں جبکہ اکثریت کاتعلق لیبرپارٹی سے ہے ۔حکمران کنزرویٹوجماعت سے سابق وزیرٹرانسپورٹ اوروزیر تعلیم بھی اس میں شامل ہیں۔لندن میں پاکستانی سفارتخانے نے حکومت پاکستان کواس کمیٹی کے بارے میں اطلاع دے دی ہے لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں ملی۔مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں نے اس خدشے کا اظہارکیاہے کہ آزادی مذہب کے نام پرایک ایسے مکتبہ فکر کوزبردستی مسلمان ثابت کیاجارہاہے جسے تمام مسلمان غیر مسلم سمجھتے ہیں اورجنھیں پاکستان کی پارلیمنٹ متفقہ طور پرغیرمسلم قراردے چکی ہے ۔رہنماؤں کے بقول قادیانی خود کومسلمانوں کا ایسامکتبہ فکر بناکر پیش کررہے ہیں جومذہبی آزادی پریقین رکھتاہے ۔حالانکہ یہ مرزاغلام احمد قادیانی کونبی نہ ماننے والوں کومسلمان نہیں سمجھتے ۔ان کاسارازور اس بات پرہے کہ وہ برطانوی معاشرے میں امن کے ساتھ رہ کربلاامتیاز اوربلاتفریق مذہب تمام کمیونٹی کی خدمت کرناچاہتے ہیں تاکہ اپنے عقائد پھیلاسکیں۔علاوہ ازیں ختم نبوت اکیڈیمی لندن کے ڈائریکٹر عبدالرحمن یعقوب باوا اوراحرا رختم نبوت مشن برطانیہ کے صدر شیخ عبدالواحد نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ یہ الزام دھوکہ اورپراپیگنڈہ ہے کہ برطانیہ میں قادیانیوں کے خلاف جذبات کوبھڑکایاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ قادیانی اپنے آپ کومسلمان ظاہر کرکے دنیاکودھوکہ دیتے ہیں اوراس دھوکے سے بچنااور مسلمانوں کوبچاناہمارافطری حق ہے چنانچہ ہم کسی کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی بجائے اپنے مسلمہ دینی وشہری اورانسانی حقوق کی پاسداری کررہے ہیں جبکہ قادیانی اپنے کفروارتداد کواسلام کے لبادے میں چھپاکراسلام اورمسلمانوں کے حقوق غصب کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم پوری دنیاکویہ بتاناچاہتے ہیں کہ قادیانی مسلمانوں کاکوئی فرقہ یاحصہ نہیں ہیں اس لئے امریکہ اور مغرب ان کومسلمان تصور کرکے ٹریٹ نہ کرے ۔