تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

حضرت سید عطاء المؤمن بخاری کا سانحۂ ارتحال

سید محمد کفیل بخاری ابنِ امیر شریعت، قائد احرار، حضرت مولانا سید عطاء المؤمن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ ۶؍ شعبان ۱۴۳۹ھ /۲۳؍ اپریل ۲۰۱۸ء بروز پیر ایک بجے شب ۷۷ برس کی عمر میں انتقال فرما گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن، اِنَّ لِلّٰہِ مَا اَخَذَ وَلَہٗ مَا اَعْطیٰ وَ کلّ شَیءٍ عِنْدَہٗ بِأَجَلٍ مُسمّی۔ حضرت سید عطاء المؤمن بخاری ۷؍ ربیع الاوّل ۱۳۶۰ھ/۱۵؍ اپریل ۱۹۴۱ء بروز ہفتہ امرتسر (انڈیا)میں پیدا ہوئے۔ قرآن کریم ناظرہ و حفظ کی تعلیم والدہ ماجدہ رحمھا اﷲ سے شروع کی۔ قیامِ پاکستان کے وقت حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری امرتسر سے لاہور آ گئے اور چند ماہ دفتر مجلس احرارِ اسلام میں قیام کے بعد نواب زادہ نصر اﷲ خان مرحوم کے ہاں خان گڑھ

’’تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کے محاذ کی تازہ ترین صورتحال

عبداللطیف خالد چیمہ کی امریکی استعماراور اس کے حاشیہ بردار حکمران پاکستان میں قرارداد مقاصد ، آئین کی اسلامی دفعات کو ختم کرنے کے لیے پوری طرح سرگرم عمل ہیں ، ابھی تک تو ان کا اس پر بس نہیں چلا ،2010 ء میں قانون توہین رسالت کے خلاف ایک تیز مہم چلی تھی ، جس پر اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیر قانون جناب بابر اعوان نے ایک سمری اور مؤقف تیار کیا تھا ،جس کو پوری قوم نے پذیرائی بھی بخشی تھی ۔نیشنل اسمبلی ، وفاقی وزارت داخلہ ، وفاقی وزارت خارجہ ، وفاقی وزارت اقلیتی امور اور دیگر ملکی وغیر ملکی اداروں اور شخصیات نے وزیر اعظم کو اپنی اپنی طرف سے خطوط لکھے اور یادداشتیں بھجوائیں ۔

حضرت عمر بن عبدالعزیزرحمہ اﷲ کا تین نکاتی احتسابی فارمولا

مولانا زاہد الراشدی حضرت عمر بن عبد العزیزؒ خاندان بنو امیہ کے نامور چشم و چراغ اور خلفاء اسلام میں مثالی کردار کے حامل حکمران شمار ہوتے ہیں، ان کا تعلق تابعین کے طبقہ سے ہے جو صحابہ کرامؓ کے بعد امت کا سب سے بہترین طبقہ ہے اور وہ اپنے دور کے ممتاز عالم دین، محدث اور صالح بزرگ تھے۔ ان کے والد عبد العزیزؒ کئی سال تک مصر کے گورنر رہے اور وہ خود خلیفہ بننے سے پہلے حجاز کے والی رہے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کا پایۂ تخت دمشق تھا اور وہ اپنے دور میں پوری دنیائے اسلام کے واحد حکمران تھے۔ ان کے سوانح نگار لکھتے ہیں کہ جب شاہی خاندان نے خلیفہ سلیمان بن عبد الملکؒ کی وفات کے

دارا شکوہ نے ہارنا ہی تھا

محمدعامر خاکوانی ارادہ تو کسی اور موضوع پر لکھنے کا تھا، مگر ہمارے ایک سینئر اور قابل احترام کالم نگار نے ہفتہ کو شائع ہونے والے اپنے کالم میں یہ سوال اٹھایا کہ داراشکوہ ہر بار ہارتا کیوں ہے؟ سوال مزے کا ہے، ا نہوں نے جو تھیسس بیان کیا، وہ اس سے بھی زیادہ معنی خیز اور دلچسپ ہے۔ اس پر بات کرتے ہیں، مگر پہلے داراشکوہ کے پس منظر پر نظر ڈالتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ دارا شکوہ مشہور مغل شہزادہ تھا۔ شاہ جہاں، جس کی ایک وجہ شہرت تاج محل بنوانا بھی ہے، اس کا بڑا بیٹا اور ولی عہد، جواقتدار کی جنگ ہار گیا۔ اورنگ زیب اس جنگ کا فاتح تھا۔ دارا شکوہ کو اورنگ زیب نے بعد میں

یہ وقت بددعا ہے، بددعا دیجیے

احسان کوہاٹی (سیلانی کے قلم سے ) احسان اﷲ اور حبیب اﷲ کی آنکھوں سے نیند کوسوں دور تھی، وہ بار بار کمرے میں جا کر کھونٹی سے لٹکے ہوئے بے داغ سفید لباس کو دیکھتے اور چھ گز کی پشتون دستار کو چھو کر محسوس کرتے ہوئے کل ان لمحات کی مسرت محسوس کرنے لگتے جب ان کا لاؤڈ اسپیکر پر نام پکارا جاتا اور بھرے مدرسے میں سینکڑوں لوگوں کے سامنے استاد انہیں سینے سے لگا کر ان کی پیشانی کو بوسہ دیتے، ان کے لیے دعا کرتے اور دستار باندھ دی جاتی۔ احسان اﷲ اور حبیب اﷲ سرخ وسپید رنگت اور چمکدار آنکھوں والاویسے ہی خوبصورت بچے تھے جیسے عموماً افغان پشتون ہوتے ہیں، وہ ’’طالب‘‘ تھے، اس لیے ان کے سروں

قندوز …… افغانستان، پھولوں کے جنازے

مسعود ابدالی افغان صوبے قندوز کے شہر دشتِ آرشی میں پیر ۲؍ اپریل کو ہنے والے وحشیانہ حملے نے سارے افغانستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ قندوز جسے پشتون اور فارسی زبان ’’کندز‘‘ پکارتے ہیں افغانستان اور تاجکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ قندوز کو افغانستان کا لسانی گلدستہ کہا جاتا ہے کہ یہاں پشتون، ازبک، تاجک، ترکمن، ہزارہ، بلوچ، نورستانی، حتیٰ کہ عرب اور آریائی نسل کے پشہ ای (Pashiy)بھی موجود ہیں اور سارے صوبے میں یہ قومیتیں مل جل کر رہ رہی ہیں۔ یہاں کئی جگہوں پر سنیوں کی مساجد اور شیعہ امام بارگاہ ہیں اس طرح تعمیر کی گئی ہیں کہ ان کے درمیان ایک دیوار مشترک ہے۔قندوز ۱۷۴۷ء میں احمد شاہ ابدالی کی درانی سلطنت کا حصہ بنا اور ابتدا

دکھ زندگی کے روح کی تہہ تک اُتر گئے

پروفیسر خالد شبیر احمد ان دنوں صورتِ حال یہ ہے کہ ملکی حالات پر لکھتے ہوئے دل بیٹھ بیٹھ جاتا ہے۔ کبھی تو محسوس ہوتا ہے کہ ہم پاکستانیوں کا کوئی والی وارث نہیں ہے اور کبھی یہ احساس شدت اختیار کر جاتا ہے کہ غیروں نے ہماری حکومت پر قبضہ کر رکھا ہے اور مقصدیہ ہے کہ دکھی دلوں کو مزید دکھ پہنچایا جائے۔ شاید ان سیاست دانوں کو عوام کے دکھوں سے خوشی ہوتی ہے کہ یہ ایذا پسند ہو گئے ہیں، جو دوسروں کو دکھ دے کر لذت اور مسرت حاصل کرتے ہیں۔ ہر طرف جھوٹ کی حکمرانی ہے اور اس پہ امین و صادق کی تانیں بھی بڑی کثرت کے ساتھ الاپی جا رہی ہیں۔ یہ سب کچھ دیکھ کر ہر

تحقیق شبِ براء ت

مفتی اعظم حضرت مفتی رشید احمد رحمۃ اﷲ علیہ میں کئی احادیث بیان کرتے ہیں، اس کی حقیقت تحریر فرمائیں، بیّنوا توجروا الجواب بسوال: شیخ عبد العزیز بن باز کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں لکھا ہے کہ پندرہویں شعبان کی کوئی فضیلت کسی حدیث سے ثابت نہیں، اہلِ شام کی مخترعہ بدعت ہے، جب کہ یہاں کے علماء اس کے فضائل اسم ملھم الصّواب میں نے ۱۳؍ محرم ۱۴۱۲ھ میں اس کا مفصل جواب بنام ’’عظمت شعبان‘‘ لکھا تھا جو میرے رسالہ ’’سات مسائل‘‘ میں شائع ہوا تو اس کے بعض مباحث پر بعض علماء نے اشکال ظاہر کیا، اس لیے اس پر نظر ثانی کی گئی جس کا حاصل یہ ہے: (۱) اس رات کا نام ’’شبِ براء ت‘‘ کسی روایت

حضرت مولاناسید عطاء المومن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کی رحلت

مولانا زاہد الراشدی حضرت مولانا سید عطاء المومن بخاری رحمہ اﷲ کی وفات کی خبر آج صبح نماز فجر کے بعد واٹس ایپ کے ذریعے ملی، انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ کافی دنوں سے علالت میں اضافہ کی خبریں آرہی تھیں، اس دوران ایک موقع پر ملتان حاضری اور بیمار پرسی کا موقع بھی ملا اور ان کے فرزند گرامی مولانا سید عطاء اﷲ شاہ ثالث سے وقتاً فوقتاً ان کے احوال کا علم ہوتا رہا مگر ہر آنے والے نے اپنے وقت پر اس دنیا سے رخصت ہو جانا ہے اور شاہ جی محترمؒ بھی ایک طویل متحرک زندگی گزار کر دار فانی سے رخصت ہوگئے ہیں، اﷲ تعالیٰ ان کی حسنات قبول فرمائیں، سیئات سے درگزر کریں اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام

سید عطاء المؤمن بخاریؒ بھی رخصت ہوئے

نوید مسعود ہاشمی وہ اپنے سربلند بابا امیر شریعت حضرت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کے صرف علمی وارث ہی نہ تھے بلکہ انھوں نے اپنے بابا سے ملنے والی درویش مزاجی، جرأت و بہادری اور تقویٰ و طہارت کی دولت کو بھی سنبھال سنبھال رکھا تھا۔ میرا اُن کے ساتھ پہلا سفر کشمیر سے واپسی پر ہوا کہ جہاں عباس پور کی مرکزی جامع مسجد میں مولانا اشفاق ربانی نے سالانہ کانفرنس میں ہمیں مدعو کیا تھا……بڑی شفقت سے فرمانے لگے کہ میری گاڑی جو کہ ٹیکسی تھی حاضر ہے، پنڈی تک ساتھ چلتے ہیں، ہاں البتہ راستے میں حضرت اقدس شیخ الحدیث مولانا یوسف کے گھر پر ضرور رکنا ہے کیونکہ انھوں نے خاص طور پر تاکید فرمائی کہ……مجھے یعنی (نوید ہاشمی) کو

مولانا سیّدعطاء المومن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ :ایک عہدآفریں شخصیت

ڈاکٹر عمر فاروق احرار مولانا سیّدعطاء المومن بخاریؒ کے انتقال کے ساتھ ایک عہدہی ختم نہیں ہوابلکہ اُس کے ساتھ ہی اُن کی ذات سے جڑی ہوئی کئی شناختوں اوربعض روایات نے بھی دم توڑ دیا۔قحط الرجال کے اِس دورمیں اُن کا وجودگرامی روشنی کا استعارہ تھا۔اُن کو دیکھ کراِحساس ہوتاتھا کہ ہم اپنے شاندارماضی کے امانت داروں اورحال کی قدآورشخصیات کے قدموں میں موجودہیں۔شخصیات بھی وہ !کہ جنہوں نے اپنے وقت کے نابغہ لوگو ں کی نہ صرف آنکھیں دیکھ رکھی ہیں،بلکہ وہ اُن کی صحبتوں سے فیض یاب بھی ہوتے رہے ہیں،مگر تیزی کے ساتھ بجھتے ہوئے چراغوں کے درمیان ،اب توایسی زندہ ہستیوں کو اُنگلیوں ہی پر گنا جاسکتاہے۔ سیّدعطاء المومن بخاریؒ حضرت امیرشریعت سیّدعطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کے فرزنداَرجمندتھے،گواُن کی

آہ ……! حضرت سید عطاء المومن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ

عرفان احمد عمرانی موت العالِم ، موت العالَم، حضرت امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کے فرزند مجلس احرار اسلام کے قائد و امیر مرکزیہ حضرت مولانا سید عطاء المومن شاہ حسنی بخاری اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ مولانا سید عطاء المومن بخاری5اپریل1941ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے ان کی عمر 77برس تھی اور وہ گزشتہ کئی سال سے علیل چلے آ رہے تھے۔ وہ بلند پایہ عالم دین‘ محقق اور تمام مکاتب فکر کے اتحاد کے عمر بھر داعی رہے، انہوں نے ابتدائی تعلیم و حفظ القرآن حضرت قاری رحیم بخش پانی پتی رحمہ اﷲ کے پاس جامعہ خیر المدارس ملتان میں مکمل کیا اور ابتدائی کتب بھی وہیں پڑھیں۔ کچھ عرصہ مفتی محمود رحمہ اﷲ تعالیٰ کے پاس قاسم العلوم

مدینہ رحمتوں کا ہے خزینہ

پروفیسر میاں محمد افضل مجھے پھر یاد آتا ہے مدینہ                             نبی ﷺ کے ہجر میں گھائل ہے سینہ یہاں اب دل مرا گھٹتا ہے یارو                                            شفا اِس کی ، مدینہ ہے مدینہ محمد مصطفی ﷺ ہیں سب سے پیارے                                          مدینہ رحمتوں کا ہے خزینہ مدینہ مل گیا جس کو جہاں میں                                         

رائے پور (۱)کے شیخ نے اُس کو بنایا تھا حسیں

پروفیسر میاں محمد افضل اب عطاء المومنِ سیّدؒ، ہوئے جنت نشیں                              ان کے جانے سے ہوئے ہیں اہلِ دل اندوہگیں میرا دل بھی موت پر تیری بہت غمناک ہے                                 جانے والا صاحبِ دل تھا، بڑا صاحب یقیں تو عطاء اﷲؒ کا بیٹا تھا، اے مردِ فطیں                                       باپ، تیرے باپ جیسا، اب نہیں ملتا کہیں باپ تیرا تھا خطیبِ ہند، عالِمِ بے بدل                               رائے پور

ترانۂ جامعہ رشیدیہ

ابن ا میر شریعت مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ ۲۶؍ اکتوبر ۱۹۸۴ء کو جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے استاذ قاری بشیر احمد حبیب (صدر مجلس احرارِ اسلام، ساہیوال) اور پولی ٹیکنیکل کالج ساہیوال کے طالب علم اظہر رفیق کو قادیانیوں نے مشن چوک ساہیوال کے قریب شہید کر دیا، فوجی عدالت نمبر ۲ ملتان میں کیس کی سماعت ہوئی، قادیانی ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے بعد ازاں قادیانی ملزمان کو رہا کر دیا جو بیرون ممالک فرار ہو گئے یا کرا دیے گئے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ میں ہم نے اپیل دائر کی، مذکورہ شہادتوں کے تناظر میں حضرت قائد احرار سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے جامعہ رشیدیہ کے عنوان سے جو ’’ترانہ‘‘ لکھا وہ قاری

منھاجِ نُبوّت اور مرزا قادیانی قسط: ۵

مولانا مشتاق احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ معیار نمبر ۹: نبی فصیح و بلیغ ہوتے ہیں: حضرات انبیاء کرام علیہم السلام فصیح و بلیغ ہوتے ہیں، حضرت شعیب علیہ السلام کی فصاحت و بلاغت مشہور ہے، ان کا لقب خطیب الانبیاء ہے۔ امام الانبیاء والمرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی فصاحت و بلاغت تو معجزانہ شان کی حامل ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں ہیں کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے انبیاء پر چھے باتوں میں فضیلت دی گئی ہے جن میں سے پہلی فضیلت یہ ہے کہ مجھے جامع کلمات دیے گئے ہیں۔ (صحیح مسلم کتاب المساجد، رقم الحدیث: ۱۰۵۹) جامع کلمات کا مطلب یہ ہے کہ الفاظ کم ہوں اور ان کے

اعضاء کی پیوند کاری…… سیرت طیبہ اور انشورنس (قسط: ۷)

علامہ محمد عبداﷲ رحمۃ اﷲ علیہ دوسری حدیث: صحاح ستہ اور دیگر تمام معتبر کتب حدیث میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لعن اللّٰہ الواصلۃ والمستوصلۃ‘‘ترجمہ: اﷲ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی عورت پر لعنت کی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک واقعہ بھی کتابوں میں درج ہے کہ ایک انصاری عورت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض گزار ہوئی کہ حضور! میری ایک بیٹی کی تھوڑا عرصہ پہلے شادی ہوئی ہے اور وہ خسرہ کی بیمار ہو گئی جس سے اس کے سر کے بال اُڑ گئے ہیں، تو کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ اور بال جوڑ لوں؟ تو آپ

تبصرہ کتب

نام کتاب: پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کا حسنِ سلوک مصنف: پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کلوٹا قیمت: درج نہیں۔ ناشر: ادارہ دعوت و تبلیغ قرآن محل مارکیٹ اردو بازار کراچی ۔ مبصر: اخلاق احمد آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اس لیے زندہ اور باشعور قومیں اپنے نونہالوں کی تربیت کا آغاز ان کے بچپن ہی سے کر دیتی ہیں۔ ہمارے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوش طبعی بچوں کے ساتھ کرتے تھے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلامی تعلیمات میں بچوں کے حوالے سے خاص طور پر تعلیم و تربیت اور انھیں حسن معاشرت سے آراستہ کرنے کے حوالے سے جو تعلیمات آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے عطا کیں ان کی مثال دنیا کے کسی مذہب

متلاشیانِ حق کو دعوت فکرو عمل

مکتوب نمبر: ۱۱ ڈاکٹر محمد آصف بسم اﷲ الرحمن الرحیم میرے پیارے احمدی دوست! اﷲ پاک نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد اس کی ہدایت و رہنمائی کے لیے انبیاء کرام کا سلسلہ شروع کیا، جنھوں نے اپنی اپنی قوم تک اﷲ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا۔ اس فرض منصبی کی ادائیگی میں ذرا برابر فرق نہ آنے دیا۔ انبیاء علیہم السلام پر الزامات لگائے گئے اور نہایت گندی زبانیں استعمال کی گئیں لیکن چونکہ انبیاء کرام علیہم السلام تہذیب و اخلاق سے موصوف، صبر و تحمل کے پہاڑ اور عفو و درگزر کی تعلیم سے آراستہ ہوتے ہیں تو وہ اپنی قوم کو نرم خوئی اور شیریں زبانی کے ذریعہ راہ راست پر لائے اور ان کی تربیت کر کے انھیں بھی اعلیٰ اخلاق

سید عطاءالمومن بخاری کی وفات پر تعزیت

ابن امیر شریعت ، قائد احرار حضرت مولانا سید عطاء المؤمن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کے انتقال پر بذریعہ فون تعزیت کرنے والے حضرات کے اسماء گرامی (۱) حضرت مولانا فضل الرحمن (امیر جمعیت علماءِ اسلام ف) (۲) حضرت مولانا سمیع الحق (امیر جمعیت علماءِ اسلام س) (۳) جناب حافظ حسین احمد (سیکرٹری اطلاعات جمعیت علماءِ اسلام) (۴) مولانا عبدالغفور حیدی (سیکرٹری جنرل جمعیت علماءِ اسلام) (۵) مولانا سید محمد ارشد مدنی (امیر جمعیت علماءِ ہند،(دہلی ،بھارت) (۷) مولانا محمد مکی حجازی (مدرس حرم مکہ مکرمہ) (۸) ڈاکٹر سعید احمد عنایت اﷲ (امیر انٹرنیشنل ختمِ نبوّت موومنٹ، مکہ مکرمہ) (۹) حضرت مولانا خلیل احمد مدظلہٗ (خانقاہ سراجیہ) (۱۰) حضرت پیر عزیز الرحمن ہزاروی (۱۱) حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود (مانچسٹر یوکے) (۱۲) جناب محمد رفیق

مسافران آخرت

مولانا حسین احمد قریشی رحمۃ اﷲ علیہ: بھوئی گاڑ، ٹیکسلا کے معروف عالمِ دین اور ہمارے دیرینہ کرم فرما، ۱۲؍ اپریل کو انتقال کر گئے۔ مولانا مرحوم حضرت مفتی حکیم عبدالحئی قریشی رحمہ اﷲ کے فرزند تھے۔ حضرت مفتی صاحب مجلس احرارِ اسلام سے وابستہ رہے اور۱۹۴۶ء کے انتخابات میں مجلس احرارِ اسلام ہند کی طرف سے امیدوار تھے۔ مولانا حسین احمد قریشی رحمہ اﷲ نے اس موروثی تعلق کو آخر وقت تک نبھایا۔ ابنِ امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ اُن کی دعوت پر بھوئی گاڑ تشریف لے جاتے رہے۔ اﷲ تعالیٰ اُن کی مغفرت فرمائے اور حسنات قبول فرمائے۔ حضرت مولانا مشرف علی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ: حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے

نقیب

گزشتہ شمارے

2018 May

حضرت سید عطاء المؤمن بخاری کا سانحۂ ارتحال

’’تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کے محاذ کی تازہ ترین صورتحال

حضرت عمر بن عبدالعزیزرحمہ اﷲ کا تین نکاتی احتسابی فارمولا

دارا شکوہ نے ہارنا ہی تھا

یہ وقت بددعا ہے، بددعا دیجیے

قندوز …… افغانستان، پھولوں کے جنازے

دکھ زندگی کے روح کی تہہ تک اُتر گئے

تحقیق شبِ براء ت

حضرت مولاناسید عطاء المومن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کی رحلت

سید عطاء المؤمن بخاریؒ بھی رخصت ہوئے

مولانا سیّدعطاء المومن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ :ایک عہدآفریں شخصیت

آہ ……! حضرت سید عطاء المومن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ

مدینہ رحمتوں کا ہے خزینہ

رائے پور (۱)کے شیخ نے اُس کو بنایا تھا حسیں

ترانۂ جامعہ رشیدیہ

منھاجِ نُبوّت اور مرزا قادیانی قسط: ۵

اعضاء کی پیوند کاری…… سیرت طیبہ اور انشورنس (قسط: ۷)

تبصرہ کتب

متلاشیانِ حق کو دعوت فکرو عمل

سید عطاءالمومن بخاری کی وفات پر تعزیت

مسافران آخرت