تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

سو دن کے ایجنڈے کی تکمیل دو سال میں تبدیل

سید محمد کفیل بخاری موجودہ حکومت کرپشن کے خاتمے ، انصاف کی فراہمی اور بلا استثنا احتساب کے انتخابی منشور ، نعروں اور وعدوں کی بنیا د پر معرضِ وجود میں آئی ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے انتخابی جلسوں میں تکرار کے ساتھ یہ بات فرمائی کہ: ’’اگر تحریک ِ انصاف کی حکومت قائم ہوگئی تو پہلے سو دنوں میں عوام کو واضح تبدیلی نظر آئے گی ۔ ہم اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے ‘‘۔ لیکن نوزائدہ حکومت کو قائم ہوئے ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجودکوئی واضح نتیجہ سامنے نہیں آیا ۔ نوبت بایں جارسید کہ وزیراعظم نے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے دوسال کی مدت مانگ لی ہے ۔ عمران خان ،’’یقینی طورپر ‘‘ الیکشن

پنجاب چیرٹی ایکٹ 2018ء……مدارس کی بندش کا حکومتی حربہ

مولانا زبیراحمد صدیقی (مدیر جامعہ فاروقیہ شجاع آباد) حمد وثناء رب لم یزل کے واسطے، جس نے کائناتِ عالم کو بنایا۔ درود وسلام سید کونین صلی اﷲ علیہ وسلم کے حضور، جنہوں نے کائنات وعالم کو سنوارا۔ امابعد! اسلامیان پاکستان خوب آگاہ ہیں کہ 9/11کے بعد مغرب وعالم کفر کی اسلام کے خلاف چومکھی لڑائی جاری ہے۔ مغرب بہر صورت اسلامی شناخت، اسلامی تہذیب، اسلامی اقدارو افکار اور اسلامی تعلیمات کا خاکم بدھن خاتمہ چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مغرب نے عالم اسلام پر دہشت گردی کے نام پر جنگ مسلط کر کے پورے عالم کا امن سبوتاژ کیا۔ لاکھوں افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے، اربوں ڈالر کے نقصانات ہوئے ،لیکن اس جبر وستم کے باوجود دین کی حقانیت کھل کر سامنے

’’قادیانی مشیر‘‘ ایک ناقابلِ قبول غلطی!

راؤ محمد شاہد اقبال حکومت نے میاں عاطف کو برطرف کر کے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے غلاموں کے دل جیت لیے تبدیلی کی حکومت اچھی ہے بلکہ بہت ہی اچھی ہے مگر اتنی بھی اچھی نہیں ہے کہ اس کی آڑ میں وزیر اعظم کی اقتصادی کچن کیبنٹ میں ایک قادیانی مشیر کو قبول کر لیا جاتا، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ملک کے معاشی حالات انتہائی دگرگوں ہیں اور ہمیں اپنی معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کر کے ملکی خزانہ کو ایک بار پھر ڈالرز سے بھرنا ہے مگر اس قیمت کی ادائیگی پر نہیں بھرنا کہ ایک قادیانی مشیر کو ملکی خزانہ کا دربان بنا دیا جائے۔ بلاشبہ ہمیں اپنے ملک کو معاشی طور پر ایک سپر پاور

مسئلہ احمدیت: بے سوچے سمجھے بولنے لکھنے والے

ڈاکٹر شہزاد فرض کریں میں بو قت قیامِ مملکتِ اسرائیل وہاں اسرائیل کا شہری ہوتا۔ وہ لوگ مجھے اپنے شہری کے طور پر ملازمت میں لے لیتے، میں ترقی کرتے کرتے وہاں کا چیف جسٹس بن جاتا۔اس حیثیت میں وہ لوگ،جی ہاں وہاں کے یہودی، اپنے مُلک کی تعمیر و ترقی کے لئے قانون دانوں کے کسی مجمع میں خطاب کی دعوت دیتے تو میں ڈنکے کی چوٹ پر بقائمی ہوش و حواس انہیں تجویز دیتا کہ اس مملکت کی بقاعبرانی زبان کے احیا میں مضمر ہے۔ لہٰذا اس زبان کو اسرائیلی قانون کی زبان بنایا جائے تبھی اسرائیل کے ساتھ وفا ہو گی۔ تبھی اسرائیل مضبوط ہو گا۔یہ کہنے سے نہ تو میرا ایمان خطرے میں پڑتا اور نہ میں دائرۂ اسلام سے خارج

ملتان کا سفر اورکچھ دیرکتابوں کے درمیان

ڈاکٹرعمرفاروق احرار ’’کتابیں اہلِ علم کاحقیقی سرمایہ ہوتی ہیں‘‘۔ اس قول کا عملی مشاہدہ گزشتہ ہفتے ملتان کے ایک کتب خانہ کو دیکھنے پر ہوا۔ بہت عرصہ پہلے مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اﷲ وسایا مدظلہٗ نے بتایا کہ مجلس تحفظ ختم نبوت کے کتب خانے کا کیٹلاگ تیار ہو رہاہے۔ پھر جب یہ خوش خبری ملی کہ کتب خانہ کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے توکتب خانہ دیکھنے کا اشتیاق مزید بڑھ گیا۔ مولانا اﷲ وسایا سے رابطہ ہوا تواُنھوں نے کہا کہ آپ یہاں تب آئیں کہ جب میں ملتان میں موجود ہوں،تاکہ آپ کواِستفادہ کرنے میں آسانی ہو۔اِس دوران میں نواسۂ امیر شریعت محترمی سید محمد کفیل بخاری حفظہٗ اﷲ بھی مولانا سے مسلسل رابطے میں رہے۔ بالآخرمجھے حضرت شاہ صاحب

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت اور مسلمانوں کے جذبات

مولانا زاہدا لراشدی سرورِ کائنات حضرت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ مسلمانوں کی محبت و احترام کا معاملہ ایسا ہے کہ اس کی اور کوئی مثال نہیں دی جا سکتی۔ اور یہ جناب رسول اﷲؐ کا اعجاز ہے کہ جس کا ان کے ساتھ ایمان و عقیدت کا تعلق قائم ہوگیا اس کے لیے دنیا کی ہر چیز ہیچ ہوگئی اور باقی سب رشتوں اور تعلقات کی کشش ثانوی حیثیت اختیار کر گئی۔ اس میں نیک اور گنہگار کا کوئی فرق نہیں، جو نیکی اور تقویٰ میں سب سے آگے ہے اس کی محبت اور عقیدت کا بھی وہی عالم ہے اور اس محبت اور عقیدت میں فاسق و فاجر بھی کسی سے کم نہیں رہے۔ عمل کی دنیا اور ہے

صحابیات رضی اﷲ عنہن کا ذوقِ عبادت

مولانا محمد غیاث الدین حسامی قرآن کریم میں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے انسان کے مقصد زندگی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے انسانوں اور جنات کو محض اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے (الذاریات: ۶۵)۔ یہی بات ایک حدیث قدسی میں کچھ تفصیل کے ساتھ ہے کہ اے میرے بندو! میں نے تمھیں اس لیے پیدا نہیں کیا کہ تم تنہائی میں میرے انیس بنو اور نہ اس لیے کہ قلت میں تمھارے ذریعے میں کثرت حاصل کروں، اور نہ اس لیے کہ تنہا ہونے کے باعث کسی کام کرنے سے عاجز ہو کر میں تمھاری مدد کا طلب گار بنوں اور نہ اس لیے کہ تمھارے ذریعہ کوئی نفع حاصل کروں یا کسی مضرت کو دفع کروں، میں نے تو

رنگِ سخن

پروفیسر محمد اکرام تائبؔ اس خدائی کے بھی اُوپر اک خدائی چاہیے                        رہنماؤں کو بھی اب تو رہنمائی چاہیے صاف ہیں گلیاں محلے تن بھی اُجلا ہے بہت                 دل مگر میلا ہے اس کی بھی صفائی چاہیے اب تو کُتّے ، چیل ، کوے ، خر ، کھلا ڈالتے ہیں                    جو حرام اُن کو کہے ایسا قصائی چاہیے جس میں بھوسہ، چاک مٹی چھان بورا تک نہ ہو                       مرچ ، ہلدی کی ہمیں ایسی پسائی چاہیے جامعہ کے فارغ التحصیل بھی فارغ ہیں اب         

احرار اور تحریکِ کپور تھلا (۱۹۳۳ء)

ماسٹر تاج الدین انصاری رحمۃ اﷲ علیہ زیرِ نظر مختصر رسالہ پہلی مطبوعات کی طرح ہی جماعتی تاریخ کے ایک خاص گوشہ کی نقاب کشائی کے لیے قلم بند ہوا ہے۔ صورتحال کا خلاصہ یہ ہے کہ ۱۹۳۲ء میں جبکہ مجلس احرار اسلام اپنی پہلی عظیم الشان انقلاب انگیز قومی اور سیاسی جدوجہد ’’تحریک کشمیر‘‘ سے فارغ ہوئی اور ریاستی حکومت انگریزی گورنمنٹ کے توسط سے اکابرِ احرار کے ساتھ گفتگو کے ذریعہ مصالحت کر چکی تھی اور زعماء کے علاوہ ہزارں رضاکار رہا ہو کر جیلوں سے باہر آ چکے تھے۔ اس دوران میں پنجاب کی مشہور ہندو ریاست ’’کپور تھلا‘‘ کے حکام نے اپنی پیشرو حکومت کشمیر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مسلم رعایا کو عموماً اور مسلمان کسانوں اور چھوٹے زمینداروں

میرا اَفسانہ قسط: ۱

مفکرِ احرار چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ ’’میرا اَفسانہ‘‘ مفکر احرار چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ کی خود نوشت ہے۔ ذخیرۂ ادب میں خود نوشت یا آپ بیتی ایک مستقل موضوع ہے۔ بڑے لوگوں کی آپ بیتیاں آئندہ نسلوں کی تعلیم وتربیت کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ ’’میرا اَفسانہ‘‘ خود نوشت اور آپ بیتی کے مروجہ اسلوب سے قطعی مختلف ہے۔ چودھری افضل حق رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی ابتدائی زندگی کے حالات، تعلیم، ملازمت اور قومی واجتماعی معاملات میں شرکت وجدوجہد کو بڑے لطیف پیرائے میں قلم بند کیا ہے۔ مجلس احرار اسلام کی تاریخی جدوجہد، تحریک آزادی اور ہندوستان کی سیاسی تاریخ کو جس اختصار اور دلچسپ انداز میں پیش کیا ہے اپنی مثال آپ ہے۔ ’’میرا اَفسانہ‘‘ ایک شخص کی آپ

امیر شریعت رحمۃ اﷲ علیہ کاذوق چائے نوشی

نوراﷲ فارانی چائے کے بارے میں کسی چائے کے شوقین نے کیا خوب کہا ہے : انسان اشرف المخلوقات ہے تو چائے اشرف المشروبات ۔ہمارے اکابر واسلاف میں سے بعض چائے کے بڑے رسیا تھے۔ حضرت مولانا ابوالکلام آزاد ؒ ،شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ ،حضرت مولانا ظفرعلی خان ،علامہ میر حسن کاشمیری وغیرھم نے اپنی تحریرات اور منظومات میں چائے کا ذکر بڑے چاؤ اور محبت سے کیا ہے مولانا ابوالکلام آزاد ؒ نے تو اس کثرت سے کیا ہے کہ کہاجاتا ہے کہ ’’ چائے ابوالکلام آزاد ؒ کی وجہ سے یا ابوالکلام آزادؒ چائے کی وجہ سے مشہور ہوئے ‘‘ چنانچہ مولانا غلام رسول مہر ؒ کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں: ’’آپ کو خط لکھ رہا ہوں اور

تبصرہ کتب

                      ڈاکٹر محمدنذیر رانجھا کی ’’متاعِ قلیل‘       : محمداَحمدحافظ جناب ڈاکٹر محمد نذیر رانجھا صاحب اگرچہ ایک خلوت گزیں اورگوشہ نشین آدمی ہیں مگران کا نام علمی حلقوں میں محتاجِ تعارف نہیں، وہ صاحب علم ودانش اور کتابی دنیا کے آدمی ہیں ۔اب تک ان کی درجنوں علمی ،تحقیقی اوراَدبی کتب منظرعام پر آچکی ہیں ۔ آپ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ’’مرکز تحقیقات فارسی ایران وپاکستان ‘‘اسلام آباد سے ۱۹۷۳ء میں کیاتھا۔وہاں سے ’’نیشنل ہجرہ کونسل اسلام آباد‘‘پھر’’اسلامی نظریاتی کونسل اسلام آباد‘‘میں آپ کی ملازمت رہی ۔ آج کل ریٹائرمنٹ کی زندگی گذاررہے ہیں،لیکن یہ زندگی بے مقصدو بے مصرف نہیں ہے،کتاب وقلم سے رشتہ اب بھی برقرار ہے۔کوئی دن نہیں

میرا اسلوبِ تردیدِ قادیانیت

ہانی طاہر (سابق قادیانی) ۔ ترجمہ: صبیح ہمدانی میرے اسلام قبول کرنے کے تقریبا دو برس گزرنے پر جبکہ استاد حسن عودہ کی زیرِ ادارت شائع ہونے والے معروف مجلہ ’’التقوی‘‘ کی اشاعت اپنے تیسویں برس میں داخل ہو رہی ہے، مجھ سے انھوں نے پوچھ کہ ردّ قادیانیت میں میرا خاص طریقہ کیا ہے؟ اس کے جواب میں میں نے درج ذیل تحریر لکھی۔ ۱: مرزا غلام احمد کی کتابوں کو موضوعِ بحث بنایا جائے۔ مرزا صاحب کی غلط بیانیاں، جھوٹی پیشین گوئیاں اور غیر مہذب لہجہ و زبان پر زیادہ سے زیادہ گفتگو کی جائے۔ وہ مسائل جن میں علمائے مجتہدین کی مختلف آراء ہیں یا جہاں مفسّرین نے مختلف اقوال نقل کیے ہیں ان پر گفتگو کرنے کا فائدہ نہیں ہے۔ ۲:

منھاجِ نُبوّت اور مرزا قادیانی (آخری قسط)

مولانا مشتاق احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ معیار نمبر۳۶: انبیا ءِ کرام علیہم السلام کی طرح کوئی عزت نہیں پا سکتا: دنیاداروں کے نزدیک اگرچہ عزت وقدرومنزلت کا معیاردولت اورعہد ے ہیں لیکن حقیقت میں یہ معیار غلط ہے اور عزت کا دارومدار صرف اور صرف ایمان اور تقویٰ ہے۔ اﷲ جل شانہ نے اس حقیقت کو یوں بیان کیاہے:یقولون لئن رجعنا إلی المدینۃ لیخرجن الأعز منہا الأذل، وﷲ العزۃ ولرسولہ ولکن المنافقین لا یعلمون (المنافقون: 8) ترجمہ: کہتے ہیں اگر ہم لوٹ کر مدینے پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے حالانکہ عزت اﷲ کی اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی لیکن منافق نہیں جانتے۔ سورت النساء میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: الذین یتخذون الکفرین أولیاء

مسافرانِ آخرت

مسافرانِ آخرت لاہور: مرزا غلام نبی جانباز مرحوم کی بہو اور جناب خالد جانباز کی اہلیہ، انتقال: 16؍ ستمبر 2018ء مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی ہمشیر، انتقال: 8؍ ستمبر 2018ء ملتان: قاری محمد حنیف جالندھری کے پھوپھا عبد اللطیف اختر مرحوم، انتقال: 14؍ ستمبر 2018ء ملتان: مجلس احرار ملتان یونٹ قاسم بیلہ کے کارکن محمد یامین انصاری، انتقال: 13؍ ستمبر2018ء رحیم یار خان: مولانا رشید احمد لدھیانوی مرحوم کی اہلیہ اور مولانا نعمان حسن لدھیانوی کی والدہ، انتقال: 25؍ ستمبر 2018ء رحیم یار خان: مجلس احرار اسلام کے قدیم کارکن حاجی عبد العزیز مرحوم ، انتقال: 16؍ جولائی 2018ء رحیم یار خان: مجلس احرار اسلام کے قدیم کارکن جام اﷲ ڈوایا چوہان (بستی درخواست)، انتقال: 24؍ستمبر 2018ء اﷲ تعالیٰ سب مرحومین کی مغفرت فرمائے، حسنات

نقیب

گزشتہ شمارے

2018 October

سو دن کے ایجنڈے کی تکمیل دو سال میں تبدیل

پنجاب چیرٹی ایکٹ 2018ء……مدارس کی بندش کا حکومتی حربہ

’’قادیانی مشیر‘‘ ایک ناقابلِ قبول غلطی!

مسئلہ احمدیت: بے سوچے سمجھے بولنے لکھنے والے

ملتان کا سفر اورکچھ دیرکتابوں کے درمیان

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت اور مسلمانوں کے جذبات

صحابیات رضی اﷲ عنہن کا ذوقِ عبادت

رنگِ سخن

احرار اور تحریکِ کپور تھلا (۱۹۳۳ء)

میرا اَفسانہ قسط: ۱

امیر شریعت رحمۃ اﷲ علیہ کاذوق چائے نوشی

تبصرہ کتب

میرا اسلوبِ تردیدِ قادیانیت

منھاجِ نُبوّت اور مرزا قادیانی (آخری قسط)

مسافرانِ آخرت