تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

اخبارالاحرار

قربانی کی کھالوں پر پابندی دینی مدارس کا معاشی قتل ہے:قائد احرار
لاہور(26؍اگست)مجلس احراراسلام پاکستان کے امیرمرکزیہ حضرت پیرجی سیدعطاء المہیمن بخاری مدظلہ‘ ،نائب امراء پروفیسرخالد شبیراحمد،سید محمدکفیل بخاری اورسیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاہے کہ نئی حکومت کے سربراہ عیدالاضحی کے موقع پردنیاکی سب سے بڑی این جی او ’’دینی مدارس‘‘ کے خلاف ہونے والے غیرعلانیہ کریک ڈاؤن کافوری نوٹس لیں، ورنہ شدید اشتعال پھیلے گا ۔مرکزی دفترسے جاری اپنے بیان میں سیدعطاء المہیمن بخاری اوردیگررہنماؤں نے کہاکہ قربانی کے موقع پرقربانی کی کھالیں دینی مدارس کی آمدن کا بڑا ذریعہ ہوتی ہیں جس سے کئی مہینے تک دینی مدارس کے مصارف اورطلبا کی کفالت کی جاتی ہے لیکن نئی حکومت کے آتے ہی کھالوں کی کولیکشن کوجس طرح سبوتاژ کیاگیا،اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ احرارکے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ نے کہاہے کہ انتہائی دکھ سے کہناپڑ رہاہے کہ دینی مدارس کے طلبہ کی تعلیم کاراستہ روکاجارہاہے۔ اگریہی نیاپاکستان ہے توپھربڑے افسوس سے کہنا پڑے گا کہ قرآنی وآسمانی تعلیمات کا راستہ روکنے والے ریاست مدینہ کے قیام کے علمبردار کیسے بن گئے ہیں؟انہوں نے کہاکہ پہلے دینی مدارس کوچند سالوں سے کھالیں اکٹھی کرنے کا اجازت نامہ لازمی قراردیاگیا،پھرآہستہ آہستہ اجازت نامے منسوخ کیے گئے اورپھر امسال ایک ملک گیر پالیسی کے تحت کھالیں اکٹھی کرنے کے موقع پردینی مدارس کے کارندوں کوہراساں کیاگیا گرفتارکیاگیا۔مقدمات بنائے گئے، کھالوں کے ریٹ کوکم ترین سطح پرلایاگیا۔انہوں نے کہاکہ کیایہ انسانی رویہ ہے کہ جس کی تحسین کی جائے ؟انہوں نے کہاکہ دینی مدارس ،دنیا میں فری تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباکی مکمل کفالت بھی کرتے ہیں۔اس رویے سے دینی حلقوں ،دینی مدارس اوردینی جماعتوں کے ساتھ ساتھ عوام پربھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔جناب عمران خان سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اوردینی طبقات کوگزندپہنچانے والے عناصر کا محاسبہ بلکہ سدباب کیا جائے، کیونکہ یہ دینی مدارس کا بے رحمانہ معاشی قتل ہے ۔مجلس احراراسلام پاکستان کی قیادت نے وفاق المدارس العربیہ پاکستان اورتنظیمات مدارس دینیہ سے بھی کہاہے کہ وہ اس بابت مؤ ثر لائحہ عمل اختیار کرے ،پیچھے ہٹنے کی بجائے آگے بڑھے اورعوام کوصحیح صور تحال سے باخبررکھے ۔
گستاخانہ خاکوں کیخلاف حکومتی ردعمل قابل ستائش ہے:ناظم اعلیٰ
فیصل آباد(31؍اگست)ہالینڈ حکومت کی طرف سے توہین آمیز خاکوں کی نمائش اورمقابلے ختم کرنے کے اعلان کاخیرمقدم کرتے ہوئے مجلس احراراسلام پاکستان نے کہاہے کہ یہ توپاکستانی حکومت کے شورمچانے پرہواہے، اگر پوراعالم اسلام ایک اکائی بن جائے تو خیر غالب آجائے اورکفر مغلوب ہوجائے ۔مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کمالیہ کی جامع مسجد صدیقیہ میں تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت کے موضوع پرخطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہاکہ اﷲ پاک نے قادیانیوں کوغیرمسلم اقلیت بھٹومرحوم کے ہاتھوں دلوایااوربھٹو نے کہاتھاکہ ’’قادیانی پاکستان میں وہی مقام ومرتبہ چاہتے ہیں جوامریکہ میں یہودیوں کوحاصل ہے۔‘‘انہوں نے کہاکہ عمران خان کے دورحکومت کے آغاز میں خاکوں والے مسئلہ پرجس طرح نمٹاگیا ہے اورجس طرح صدائے احتجاج بلند کی گئی، اس کا اثر ہالینڈ تک پہنچاہے ابھی اوآئی سی کو متحرک ہوکر یو۔این ۔او تک پہنچناہے۔ انہوں نے کہاکہ 1953ء میں دس ہزار شہداء ختم نبوت نے ناموس رسالت پرجانیں نچھاور کرکے اس ملک کوقادیانی سٹیٹ بننے سے بچایا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نوازشریف کے عبرت ناک انجام سے سبق حاصل کریں اورقادیانی ایلیمنٹ کوحکومت اور تحریک انصاف کی صفوں سے نکال باہرکریں۔علاوہ ازیں قاری محمد یوسف احرار،میاں محمد اویس ،قاری محمد قاسم اورمولانامحمدسرفرازمعاویہ نے اپنے اپنے خطبات اوربیانات میں پاکستان کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پراٹھانے اوراس کامیابی پرحکومت کومبارکباد دی ہے اورکہاہے کہ عمران خان اس عزت کوسنبھالنے والے بن جائیں اوردین دشمنوں کواپنی صفوں سے نکال دیں۔دریں اثناء مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹرعمر فاروق نے بتایاہے کہ آج یکم ستمبر سے 10ستمبر تک عشرہ ختم نبوت منایاجائیگا ۔جبکہ7ستمبر کو ملک بھرمیں یوم ختم نبوت روایتی جوش وخروش کے ساتھ منایاجائیگا ۔انہوں نے بتایاکہ 6ستمبر کواحرار کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس لاہور میں ہوگا ،جبکہ 7ستمبرکومجلس احراراسلام کی قیادت خطبات جمعۃ المبارک میں تحریک ختم نبوت کی تاریخ بیان کرے گی
اکھنڈبھارت عقیدہ رکھنے والے قادیانی ملک کے وفادارنہیں ہوسکتے
لاہور(2؍ستمبر)متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے اکنامک ایڈوائزری کونسل میں سکہ بندقادیانی عاطف میاں کوکونسل کارکن بنانے پرتحفظات کااظہارکرتے ہوئے اسے بدترین قادیانیت نوازی قراردیاہے ۔ متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنوینر عبداللطیف خالدچیمہ نے اس پرکہاہے کہ یہ قادیانیوں کوماہرین معیشت کے نام پرقوم پرمسلط کرنے کے مترادف ہے۔علاوہ ازیں مجلس احراراسلام پاکستان کے نائب امیر سیدمحمدکفیل بخاری نے سیالکوٹ میں ایک اجتماع سے خطاب کیا،جبکہ مرکزی دفتر لاہورسے جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ہم توتوہین آمیزخاکوں کے مسئلے پرحکومت کوخراج تحسین پیش کرچکے ہیں،لیکن یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ قادیانی کمیونٹی جواِسلام اوروطن دونوں کی غدارہے کے افراد کوپرموٹ کیاجارہاہے جس کی تازہ ترین مثال عاطف میاں کی اکنامک ایڈوائزری کونسل میں نامزدگی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کوئی قادیانی پاکستان کی معیشت کے لیے مفیدنہیں ہوسکتا۔عمران خان کویہ خوش فہمی ختم کردینی چاہیے کہ ایسے افراد پاکستان کوفائدہ پہنچاسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اکھنڈبھارت قادیانیوں کا مذہبی عقیدہ ہے اورپاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے راز قادیانی ڈٖاکٹر عبدالسلام نے ہی افشاں کیے تھے یہ آستین کے سانپ ہیں،ان کونہ پالاجائے ورنہ یہ ضرور ڈسیں گے۔
احراررہنماؤں کے لاہورمیں مختلف مقامات پر خطباتِ جمعہ
لاہور(7؍ستمبر)یوم تحفظ ختم نبوت7ستمبر کے حوالے سے سید محمد کفیل بخاری نے جامع مسجد چندرائے روڈچونگی امرسدھولاہور،عبداللطیف خالد چیمہ نے جامع مسجد صراط الجنہ 6مسلم سٹریٹ رحمان گلی ،مولانا محمدمغیرہ نے جامع مسجد بلال کچاجیل روڈ،مولانا تنویر الحسن احرارنے جامع مسجد ابوبکرصدیق چونگی امرسدھو،مولانامحمداکمل نے جامع مسجدآمنہ شمع کالونی نزد بینک سٹاپ ،قاری ضیاء اﷲ ہاشمی نے جامع مسجدقباء کوٹ عبدالمالک ،قاری محمدقاسم بلوچ نے جامع مسجد دارالشفاء شاہ جمال لاہور، مبلغ ختم نبوت مولانا محمدسرفرازمعاویہ نے جامع مسجد قطب احاطہ مول چنداچھرہ ،ڈاکٹرمحمدآصف نے جامع مسجد اشرف ہجویری چونگی امرسدھولاہور میں خطبات جمعہ دیے ۔احراررہنماؤں نے اپنے اپنے بیانات میں یوم تحفظ ختم نبوت کی اہمیت بیان کی،سامعین کو قادیانیوں کی سرگرمیوں سے آگاہ کیااوراحرارختم نبوت کانفرنس لاہورمیں شرکت کی دعوت دی۔مجلس احراراسلام ضلع گجرات کے امیر قاری محمدضیاء اﷲ ہاشمی نے جامع مسجد کوٹ عبدالمالک لاہور میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا لازمی جزو اور دین اسلام کی اساس ہے۔ اس عقیدے کے تحفظ کے لیے 1953ء کی تحریک ختم نبوت میں ہزاروں شہداء نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔جس کے نتیجے میں 7ستمبر1974ء کو پارلیمنٹ کے فلور پر متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔7ستمبر کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مسلمانوں تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عقیدہ ختم نبوت کی مظبوت ترین قدر مشترک پر اکھٹے ہو جائیں۔
مجلس احرار اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس
لاہور(6؍ستمبر)مجلس احراراسلام پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے مطالبہ کیا ہے کہ اکنامک ایڈوائزری کونسل سے قادیانی عاطف میاں کو فارغ کیا جائے، ورنہ پوری قوم میں اشتعال پیدا ہوگا اور تحریک انصاف بھی قادیانیت نوازی کی زد میں آجائے گی ۔مجلس شوریٰ کا اجلاس گزشتہ روز دفتر احرارنیومسلم ٹاؤن لاہور میں امیر احرارحضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں سید محمد کفیل بخاری ،عبداللطیف خالد چیمہ ،ڈاکٹر عمر فاروق احرار،میاں محمد اویس ،قاری محمد یوسف احرار،سید عطاء اﷲ شاہ ثالث بخاری،مولانا تنویرالحسن،سید عطاء المنان بخاری سمیت 53ارکانِ شوریٰ نے شرکت کی۔سید عطاء المہیمن بخاری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اکابر احرارنے انگریز سامراج کو نکالنے اور عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے لازوال قربانیاں دیں اور ایثار وفا کی نئی تاریخ رقم کی۔انہوں نے کہا کہ دینِ حق ہماری قیمتی متاع ہے۔ اس کو کسی صورت لُٹنے نہیں دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران قادیانیت نوازی اور دین دشمنی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ملک کی نظریاتی وفکری سرحدوں کے لئے خطرات بڑھا رہے ہیں ۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات کی طرف سے عاطف میاں پر تنقید کرنے والوں کو انتہاپسند قراردینے پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ حکمران اور اپوزیشن دونوں فریق سیاسی انتہاپسندی کاشکار ہیں جبکہ ہم امن وآشتی کے داعی ہیں اور یہی ہماری پالیسی ہے ،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 7ستمبر جمعۃ المبارک کوملک بھر میں یوم ختم نبوت منایا جائیگا ،اجلاس میں روزنامہ’’نوائے وقت‘‘لاہور میں قادیانی جماعت کے اشتہار روزنامہ ’’ جنگ‘‘اور روزنامہ’’ ایکسپریس ‘‘کے کالم نویسوں کی جانب سے قادیانیوں کی حمایت کی پرزور مذمت کی گئی، جبکہ روزنامہ’’نوائے وقت‘‘کے بائیکاٹ کی قرارداد بھی منظوری کی گئی ۔اجلاس میں ضیغم احرار حضرت سید عطاء المومن شاہ بخاریؒ جو گزشتہ اپریل میں انتقال کرگئے تھے کی خدماتِ جلیلہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور دعائے مغفرت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 11-12ربیع الاول کو چناب نگر میں دو روزہ ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوگی اور قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ بھی دہرایا جائیگا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ 29دسمبر کو یوم تاسیس احرارکی تقریبات ہوں گی جبکہ 2028ء میں جماعت کی صدسالہ تقریبات کا انعقاد کیا جائیگا ۔اجلاس میں12 ربیع الاول ختم نبوت کانفرنس وجلوس دعوت اسلام 19-20نومبر 2018ء کے لیے درج ذیل کمیٹیوں اور ذمہ داران کا انتخاب بھی عمل میں لایاگیا:
اجتماع منتظمہ کمیٹی :
(1) پروفیسر خالد شبیر احمد (2) سید محمد کفیل بخاری (3) عبد اللطیف خالد چیمہ (4) میاں محمد اویس (5) مولانا محمد مغیرہ (6) سید عطاء المنان بخاری
(7) مولانا طاہر سلیم (فیصل آباد) (8) مولانا محمد اکمل (9) مولانا محمد طیب (10) مولانا محمود الحسن (11) مولانا فیصل متین (12) ڈاکٹر محمد آصف (13) مولانا تنویر الحسن (14) قاری محمد ضیاء اﷲ (15) اشرف علی احرار فیصل آباد (16) علی اصغر (17) غلام مصطفی (18) طلحہ شبیر (19) شاکر خان (20) قاسم چیمہ
نگران اعلیٰ:میاں محمداویس ناظم اجتماع :قاری ضیاء اﷲ
معاونین (1) مولانا محمد مغیرہ (2) مولانا محمود الحسن (3) سید عطاء المنان بخاری (4) مولانا محمد اکمل (5) مولانا تنویر الحسن (6) ڈاکٹر محمد آصف (7) شاکر خان
سالار: مولانا فیصل متین۔ معاونین: اصغر علی، اشرف علی احرار
مجلس احرار اسلام پاکستان کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں حسب ذیل قرار دادیں بالاتفاق منظور کی گئیں جو بعداَزاں ڈاکٹر عمر فاروق احرار نے پریس کو جاری کیں۔
٭……اجلاس ملک کے جاری انتشار اور سیاسی عدم استحکام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور حزب اختلاف سے مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ نازک ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ انتقامی سیاست اور الزامی بیانات سے گریز کرتے ہوئے تعمیری اختلاف اور برداشت ورواداری کو فروغ دیا جائے۔
٭……اجلاس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ معروضی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکہ پر انحصار کی بجائے ملکی وقار اور خود مختاری کی پاسداری کرے ، تاکہ پاکستان سامراجیوں کی غلامی سے چھٹکارہ حاصل کر کے اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے ۔
٭……ایک متفقہ قرار داد میں اکنامک ایڈوائزری کونسل میں سکہ بند قادیانی عاطف میاں کے تقرر کوملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ عاطف میاں کو فی الفور اکنامک ایڈوائزری کونسل سے سبکدوش کیا جائے، کیونکہ قادیانی پاکستان کے آئین کو ماننے سے انکاری ہیں اور آئین کو نہ ماننے والا قوم و ملک کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا ۔لہٰذا اُن کا تقرر منسوخ کر کے ملک کے آئین کو تسلیم کرنے والے کسی ماہر معیشت دان کو کونسل کا رکن نامزد کیا جائے۔
٭……اجلاس نے ملک میں جاری بدامنی ،قتل و غارت گری اور لاقانونیت کے خاتمہ کے لئے مکمل اسلامی نظام کے نفاذ و عملداری کی قرار داد بھی منظور کی،جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک ملک کی تخلیق کے بنیادی مقاصد کی عملاً تکمیل نہیں کی جائے گی ،پاکستان انارکی اور فتنہ و فساد کی لپیٹ سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر سکے گا۔
٭……ایک قرار داد میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو قانون سازی کے ذریعے آئین کا حصہ بنانے اور قانون سازی کے بعد ان کے نفاذ کا بھی پُرزور مطالبہ کیا گیا ۔
٭……ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی بے لگام سرگرمیوں کے سدِباب کرنے اور فیصل آباد اور دوالمیال (چکوال)میں قادیانی دھشت گردی کے واقعات کی روک تھام کا بھی مطالبہ کیا گیا۔نیز دُوالمیال ضلع چکوال کے اڑھائی سال سے قید مسلمانوں کی غیر مشروط رہائی اور مسلمان نوجوان نعیم شفیق شہید کے قتل میں ملوث قادیانی مجرموں کی گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی قرار داد بھی بالاتفاق منظور کی گئی ۔
٭……مجلس احرار اسلام کی مجلس شوریٰ نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف اختیار کردہ حکومتی موقف کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان میں توہین رسالت کے مقدمات کی بھی بلا تاخیر سماعت کی جائے اور گستاخوں کو اُن کے انجام تک پہنچا کر قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے۔
٭……اجلاس نے ایک قرار داد میں ملک میں کمر توڑ مہنگائی ،بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور بجلی و گیس کے نرخوں میں ہو شربا اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ظالمانہ اقدامات اور غریب کش پالیسی سے تعبیر کیا اور مطالبہ کیا کہ عوام کو فاقوں سے مرنے پر مجبور کرنے کی بجائے لوگوں کی خوشحالی ،سکون و راحت اور آسائش فراہم کرنے کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں۔
٭……ملک میں بڑھتے ہوئے آبرو ریزی کے واقعات کو الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کی بے لگام آزادی اور قانون کے عملاً نفاذ نہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے میڈیا کی حدود وقیود کا تعین کرنے،معاشرے کی اخلاقی تربیت اور قانون پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی قرارداد بھی بالاتفاق منظور کی گئی ۔
٭….مجلس شوریٰ نے قومی سرمایہ ہڑپ کرنے والوں کا بے رحمانہ اور بے لاگ احتساب کرنے کا مطالبہ کیااور قرارداد میں کہاکہ بلاتفریق تمام سرکاری وغیرسرکاری نادھندگان اورلٹیروں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر عبرت کانشان بنادیاجائے ۔ تحفظ ختم نبوت کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرتے رہیں گے
احرارکی جدوجہدسے قادیانی انجام کو پہنچے:ختم نبوت کانفرنس
لاہور(7؍ستمبر)مجلس احراراسلام پاکستان کے زیراہتمام مرکزی دفتراحرار، احرارایونیو، نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں قائد احرارسیدعطاء المہیمن بخاری کی زیرصدارت منعقدہ سالانہ ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘کے مقررین نے انتباہ کیاہے کہ آئین کی اسلامی دفعات خصوصاً تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت کا مکمل تحفظ نہ کیا گیا تو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم عاطف میاں کواِکنامک ایڈوائزری کونسل سے علیحدہ کرنے کے فیصلہ کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہیں ۔آئندہ بھی قادیانی گروہ سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے ، کانفرنس میں جامعہ اشرفیہ کے مہتمم مولانا فضل الرحیم ، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب امیرمولانا انوارالحق ،مجلس احراراسلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری ،پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہدالراشدی ،مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد اور سید عطاء اﷲ شاہ ثالث بخاری ، جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ،متحدہ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر مولانا سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری ، جمعیت علماء پاکستان کے صدر قاری محمدزوار بہادر، تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چودھری ، جمعیت علماء اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان، ورلڈپاسبان کے امیر علامہ محمد ممتاز اعوان اورمولانا محمد اسلم ندیم، مولانا فداء الرحمن، حافظ عمیراحمد ،ڈاکٹرعمرفاروق احرار،میاں محمد اویس، حافظ میاں محمد عفان ،ڈاکٹر قاری احمدمیاں تھانوی ، قاری ذکی اﷲ کیفی، حافظ محمد سفیان اویس،قاری عمیر قوی،ڈاکٹر ضیاء الحق قمر،قاری محمد قاسم ،مولانا احمد مدنی نے شرکت وخطاب کیا، مولانا زاہد الراشدی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت کے ریاست مدینہ اور فلاحی ریاست بنائے کے وعدے واعلان کے حوالے سے ضروری ہے کہ خلیفۂ بلافصل سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ‘ کے خلافت سنبھالنے کے بعد والے اولین فیصلوں پرعمل درآمد کرنا ضروری ہے۔ اس سے مراد عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت ،نظام زکوٰۃ کامؤثر نظم اورقرآن پاک کی حفاظت ہے۔ جن کے بغیرریاست مدینہ کا آغاز نہیں ہوسکتا ، انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ کے قیام کے لیے ریاست مدینہ کوپڑھنا ضروری ہے اورنظام تعلیم ونظام معیشت کواسلام کے قالب میں ڈھالنا ہو گا ۔مولانا فضل الرحیم نے کہاکہ جوشخص بھی عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہدکرے گا۔ اس کے لیے جنت کی ضمانت ہے ، مولانا انوارالحق نے کہا کہ پاکستان میں انتہائی اہم کلیدی عہدوں پر فائز قادیانی اسلام اور وطن دشمنی میں ملوث ہیں،سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ 7ستمبر 1974ء ایک یادگار تاریخی دن کی حیثیت اختیار کرگیا ہے، جس کا اظہار عالم اسلام کے مسلمان کررہے ہیں، لیاقت بلوچ نے کہا کہ 7ستمبر 1974ء کے فیصلے کے پیچھے طویل قربانیوں کی داستان ہے، جسے کسی صورت بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ،مولانا امجد خان نے کہا کہ ہر معاملے پر عقل کی بات مانی جاتی ہے لیکن جب ناموس رسالت کی بات آتی ہے تو پھر عشق رسالت کے جذبے کی بات مانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6ستمبر دفاع وطن اور 7ستمبر یوم ختم نبوت آپس میں جڑواں ہیں ۔ اعجاز چودھری نے کہا کہ ناموس رسالت پر ہم سب کچھ قربان کرنے کو تیا ر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپ میں ہولوکاسٹ پر کوئی بات نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی کرے تو سزا کا قانون موجود ہے تو کیا مسلمان نبی آخرالزمان ﷺ کے ناموس کے سوال پر چپ رہ سکتے ہیں ؟ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ عاطف میاں کو ایڈوائزری کونسل سے نکالنا اور ریاست مدینہ کا تذکرہ کرنا عمران خان کا ہی کام ہے ، سید ضیا ء اﷲ شاہ بخاری نے کہا کہ قرآن اور ناموس رسالت کی حفاظت خود اﷲ تعالیٰ کررہے ہیں ۔ہم تو جناب نبی ﷺسے اپنی نسبت قائم رکھنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احراراور ختم نبوت سے عشق کی حد تک محبت مجھے ورثے میں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کوختم نبوت کے کاز سے غدار کی سزا ملی ہے ،سید عطاء اﷲ شاہ ثالث بخاری نے کہا کہ 7ستمبر کا دن یوم تشکر اور تجدید عہد کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ بنانے کے لئے حکومت پاکستان کو علماء اور مدارس سے رجوع کرنا ہوگا ، قاری محمد زوار بہادر نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی جدوجہدکے سامنے کوئی طاقت نہیں ٹھہر سکتی انہوں نے کہا کہ قادیانی جب اپنے آپ کو اقلیت تسلیم ہی نہیں کرتے تو پھر ان کو اقلیتی حقوق دینے کی بات مضحکہ خیز ہے ۔
سیدنا فاروق اعظمؓنے فلاحی ریاست کو عروج بخشا:مجلس احرار
چیچہ وطنی (12؍ستمبر)شہادتِ سیدنا فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کی مناسبت سے مجلس احراراسلام چیچہ وطنی کے دفتر میں ایک خصوصی نشست عبداللطیف خالد چیمہ کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے حکیم حافظ محمد قاسم ،مولانا محمد سرفراز معاویہ اورحافظ محمد معاویہ راشد نے کہاکہ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کا دور ِحکومت مثالی تھا ،ان کے دور کی بعض نشانیاں یورپ نے بھی اختیار کررکھی ہیں ،انہوں نے کہاکہ فلاحی ریاست کا تصور حضرت عمر فاروق کے دور حکومت میں اپنے عروج پر تھا ،ہمیں پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے خلافت صحابہ کی تقلید کرنی ہو گی ، انہوں نے کہاکہ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے ایسی مثالیں قائم کی ہیں ،جن کی نظیر نہیں ملتی ۔مقررین نے کہاکہ فتنہ قادیانیت کے خاتمے کے لیے ہمیں حضراتِ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔
یہودانِ خیبرکے انتقام کا تسلسل آج بھی جاری ہے:مجلس ذکر حسینؓ
ملتان ( 21؍ستمبر) سید نا حسین رضی اﷲ عنہ امن کے داعی اور پیامبر تھے ان کی شہادت امت مسلمہ کے لیے غیرت وحمیت کا عظیم نمونہ ہے۔ انہوں نے جان قربان کردی لیکن غیر اﷲ کے سامنے سر جھکانے سے انکار کردیا۔ ان خیالات کا اظہار دارِ بنی ہاشم ملتان میں مجلسِ محبانِ آل واصحابِ رسول علیہم الرضوان کے زیر اہتمام قائد احرار مولانا سید عطاء المہیمن بخاری کی زیر صدارت منعقدہ پینتالیسویں سالانہ مجلس ذکر حسین رضی اﷲ عنہ میں مقررین نے کیا۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر سیدمحمد کفیل بخاری نے کہا کہ سیدنا عمر ، سیدنا عثمان، سیدنا علی اور سیدنا حسین رضی اﷲ عنہم کی شہادتوں کے پس منظر میں یہودانِ خیبر اور مجوسانِ عجم کی شکستوں کا انتقام ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم، آپ کے خاندان، خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو اِنہی دشمنوں نے اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی عالمی استعمار اور طاغوت امتِ مسلمہ کے خلاف پوری دنیا میں دہشت گردی کر رہاہے جو یہودانِ خیبر کے انتقام کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح چود ہ سو سال پہلے ریاست مدینہ میں موجود یہود ونصاریٰ کو مسلمانوں کا اتحاد قبول نہیں تھا، اسی طرح آج بھی امتِ مسلمہ کا اتحاد انہیں قبول نہیں۔ شام، عراق اور فلسطین میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی اس کا بیّن ثبوت ہے۔ پاکستان کی حفاظت وسلامتی اور قیامِ امن ہمارا اولین مقصد اور نصب العین ہے۔ ہم اسوۂ حسینی اور اسوۂ آل واصحابِ رسول علیہم الرضوان پر عمل کرتے ہوئے وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدات کی حفاظت اور قیام امن اور اتحاد امت کے لیے پر امن جدوجہد کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حسینی ہیں اور ہماری دعوت امن کا پیغام عام کرنا ہے۔ مفتی سید صبیح الحسن ہمدانی نے کہا کہ قرآن و سنت اور اجماعِ امت اہل سنت کے عقائد کی بنیادیں ہیں۔ تاریخ، لوگوں کی کہی اور لکھی ہوئی باتوں کا مجموعہ ہے۔ تاریخ میں صحیح وغلط سب کچھ ہے لیکن قرآن وسنت میں سب باتیں سچ اور حق ہیں۔ تاریخ کو عقائد کی بنیاد بنا نا سراسر گمراہی ہے جو باتیں قرآن وسنت کے مطابق ہیں، صرف انہیں تسلیم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا زین العابدین رحمہ اﷲ اور دیگر باقیاتِ کربلا کے اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہو کر دنیا کو امن کا پیغام دیاجاسکتا ہے اور قیام امن ممکن ہوسکتا ہے۔ مولانا سید عطاء المنان بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اﷲ کی توحید، ختم نبوت ورسالت اور اسوۂ صحابہ ہمارے ایمان کی بنیادیں ہیں۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم، آپ کی آل واہلِ بیت اور جماعت صحابہ کی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ حضور علیہ السلام کی تربیت وصحبت کا ہی اثر تھا کہ صحابہ کے دل پاک تھے۔ خاندانِ رسول اور اہل بیت عظام سے ان کی محبت لازوال تھی۔ جن سے حضورﷺنے محبت کی، اُن سے محبت پوری امت پر فرض ہے اور جن سے نفرت کی اُن سے بغض ونفرت بھی حضور ﷺکی محبت کا تقاضا ہے۔ محبت رسول کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا۔ مجلس سے سید عطاء اﷲ ثالث بخاری،ڈاکٹرعمرفاروق احرار، مولانا محمد اکمل، مولانا فیصل متین، قاری عبد الرحمن، حافظ محمد اکرم احرار، شیخ حسین اخترلدھیانوی اور فرحان الحق حقانی نے بھی شرکت و خطاب کیا۔
ناموس رسالت ایکٹ کے خلاف کوئی سازش برداشت نہ کرینگے
لاہور(26؍ستمبر)غیورمسلمان ناموس رسالت ایکٹ کے خلاف کوئی سازش برداشت نہیں کریں گے ،سینیٹ میں پیش کردہ نیامجوزہ ترمیمی بل قانون ناموس رسالت کو غیرمؤثربنانے کی نئی سازش ہے ،توہین رسالت کیس کے طریقہ اندراج کو مشکل سے مشکل ترین بنانا توہین رسالت کے مجرموں کوتحفظ فراہم کرنے اورانہیں قانونی سزائے موت سے بچانے کے مترادف ہے ،نئے ترمیمی بل میں توہین رسالت کیس کے مدعی کو مشکل ترین قانونی پراسیس میں مکمل ثبوت فراہم نہ کرنے والے کو سزائے موت کی تجویز کاقانون اﷲ اوراس کے رسول سے بغاوت اوراسلام وآئین سے کھلی غداری ہے، جسے قطعی طورپرقبول نہیں کیاجائے گاان خیالات کا اظہارمجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ نے وفاقی وزیرمملکت برائے خزانہ کی طرف سے سینیٹ میں پیش کردہ قانون تحفظ ناموس رسالت ایکٹ295سی میں مجوزہ ترمیمی بل پرشدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کیااورکہاکہ توہین رسالت کے سینکڑوں کیسز عدالتوں میں پینڈنگ پڑے ہیں جن پرکوئی کاروائی آگے نہیں بڑھائی جارہی آج تک نہ تو توہین رسالت قانون پر کوئی عمل درآمدکرایاگیااورنہ ہی توہین رسالت کے مرتکب مجرم کوسزائے موت دی گئی جبکہ تحفظ ناموس رسالت ایکٹ کو غیرمؤثربنانے کے لیے سازشوں کے نت نئے جال بنے جارہے ہیں جوایک خطرناک یہودی و قادیانی ایجنڈا ہے نئی حکومت حساس اسلامی معاملات کو چھیڑکراپنے لیے مزیدبحران پیدانہ کرے کیونکہ غیورمسلمان اپنا تن،من،دھن،مال ،جان ،اولاد سب کچھ قربان کرسکتے ہیں لیکن وہ اﷲ کے سچے اورآخری نبی حضرت محمدﷺ کی ختم نبوت وناموس رسالت کے خلاف کسی بھی سازش کوہرگزہرگز برداشت نہیں کرسکتے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.