تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

گستاخانہ خاکوں کے مقابلہ کی منسوخی اور مسلم امہ کی ذمہ داری

سید محمد کفیل بخاری
پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے شدید احتجاج کے بعد ہالینڈ میں ہونے والے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کو منسوخ کردیا گیا۔ ہالینڈ کے اسلام مخالف رکن اسمبلی ملعون گیرٹ ولڈرز نے مقابلہ منسوخ کرنے کا فیصلہ پاکستان اور دوسرے مسلم ممالک میں مظاہروں کے بعد کیا۔
قبل ازیں وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے سینیٹ میں اپنے پالیسی خطاب میں امتِ مسلمہ کے جذبات کی بھر پور ترجمانی کرتے ہوئے کہا تھا کہ:
’’جس طرح اہل مغرب کو ’’ہولوکاسٹ‘‘ کے تذکرے سے تکلیف ہوتی ہے، ہم مسلمانوں کو جناب رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی توہین پر اس سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ مغرب کو شاید اندازہ نہیں کہ ہمیں اپنے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے کتنا پیار ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ:
’’میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کسی ایک مسلمان یا چند مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ دنیا میں بسنے والے ہر مسلمان کا مسئلہ ہے۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم مسلمانوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ جب کوئی بھی نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو تمام مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ مغرب کے لوگوں کو اس بات کی سمجھ نہیں اور انہیں یہی بات سمجھانے کی ضرورت ہے یہ بات مغرب کو ہم تب سمجھا سکیں گے جب تمام مسلم ممالک او آئی سی کے پلیٹ فارم سے متحد ہوکر اقوام متحدہ میں بات کریں گے۔ ان شاء اﷲ ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔‘‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم کی ہدایت پر ہالینڈ کے سفیر کو بلا کر پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کا احتجاج ان تک پہنچایا اور گستاخانہ مقابلوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ او آئی سی کے ممالک سے بھی رابطہ کیا۔
پاکستان کی تمام دینی جماعتوں نے ملک بھر میں پُر امن احتجاجی مظاہرے کیے جن میں ایک طرف تو ہالینڈ کی حکومت سے مطالبہ کیا جبکہ دوسری طرف حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی فورم پر اس مسئلہ کو اٹھائے، احتجاج کرے اور ہالینڈ کی حکومت کو مقابلہ منسوخ کرنے پر مجبور کرے۔
الحمد ﷲ یہ محنت کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ پاکستان کی قومی اسمبلی، سینیٹ، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور آزاد کشمیر اسمبلی سے متفقہ طور پر صدائے احتجاج بلند ہوئی۔ عالم اسلام نے احتجاج کیا جس کے نتیجے میں مسلمانوں کو کامیابی ملی۔
سوشل میڈیا پر ملعون گیرٹ ولڈرز کا تازہ بیان اور اس کاترجمہ نشر ہوا ہے جو درج ذیل ہے:
’’خاکوں کے مقابلے کے خلاف دھمکیاں شدت اختیار کر گئی ہیں۔ این۔ ٹی۔ سی۔ بی نے حال ہی میں مجھے بتایا کہ ایک پاکستانی عالم نے میرے خلاف فتویٰ جاری کیا ہے اور میرے سر کی قیمت بھی مقرر کی گئی ہے، ایک ایسے شخص کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جو مجھے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہاتھا۔ یہ انہی دھمکیوں کی ایک کڑی ہے۔ میری آزادی ختم ہوچکی ہے اور اب شاید کبھی میں آزادی سے جی نہیں پاؤں گا۔ مگر میں پھر بھی کوئی سمجھوتہ کیے بغیر اسلام کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔
مگر بات صرف میری نہیں ہے، میرے سوا اوربھی کئی لوگوں کی جان خطرے میں ہے۔ کیونکہ مسلم انتہا پسند پورے ہالینڈ کو ٹارگٹ کررہے ہیں اور قتل وغارت کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اگر بے گناہ جانیں ضائع ہوتی ہیں تو اس کے ذمہ دار یہی لوگ ہوں گے۔ مگر میں یہ نہیں چاہتا کہ مسلمان خاکوں کے مقابلے کا بہانہ بنا کر اسلامی دہشت گردی کا ارتکاب کریں۔
میرا اسلام کے عدم برداشت او رتشدد پسند ہونے کا دعویٰ ایک بار پھر ثابت ہوچکا ہے۔ اسلامی دہشت گردی کے کسی واقعے سے بچنے کے لیے میں نے خاکوں کے مقابلے کو منسوخ کرنے کافیصلہ کر لیا ہے۔ لوگوں کا تحفظ سب سے زیادہ ضروری ہے۔
مگر اسلام کے خلاف میری جدوجہد پہلے سے بھی زیادہ جذبے کے ساتھ جاری رہے گی اور کوئی دھمکی مجھے کبھی روک نہیں پائے گی۔‘‘
ہمارے خیال میں معاملہ وقتی طور پر رکا ہے۔ اور ملعون گیرٹ ولڈرز کے بیان میں اس کے عزائم اور ارادے کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ لیکن ایک بات پوری قوت کے ساتھ دنیا پر واضح ہوگئی ہے کہ مسلمان اپنے نبی سیدنا محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے۔ گیرٹ ولڈرز جسے اظہار خیال کی آزادی (Freedom of speech) کا نام دے رہا ہے وہ آزادی نہیں بدمعاشی ہے اور دنیا کا کوئی مسلمان اسے برداشت اور قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ مسلمانوں کے اس عمل کو ملعون گیرٹ ولڈرز اور اس کا پشتیبان امریکہ ویورپ عدم برداشت یا اسلامی دہشت گردی قرار دے رہے ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ مسلمانوں کے خلاف مغرب کی دہشت گردی اور شدت پسندی ہے کسی کی رائے سے اختلاف یا اسے قبول نہ کرنے اور کسی کو گالی دینے یا توہین کرنے میں بہت فرق ہے۔ پوری دنیا کے کافر سیدنا محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کو اپنا نبی نہ مانیں تو دنیوی اعتبار سے مسلمانوں کو کوئی اعتراض نہیں بلکہ مسلمان ان کے حقوق ادا کرنے کے پابند بھی ہیں لیکن مسلمانوں کے لیے مرکز محبت وعشق، نقطۂ دائرہ وجود سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی کی توہین کرنا ان کا حق نہیں، بدمعاشی، مذہبی دہشت گردی اور انتہا پسندی ہے۔ گیرٹ ولڈرز نے اسلام کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے وہ ضرور کرے آخر ابلیس کے لشکریوں نے چودہ سو سال سے اس کام کے سوا اور کیا کیا ہے؟ لیکن حضور خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم کی توہین کرنے پر اسے ذلت ورسوائی اور پسپائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دردِلِ مسلم مقامِ مصطفی است
آبروئے ما زِنامِ مصطفی است

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.