تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

متلاشیانِ حق کے لیے دعوت فکرو عمل

 

مکتوب نمبر: ۹

ڈاکٹر محمد آصف

بسم اﷲ الرحمن الرحیم
عزیز احمدی دوستو!
مرزا صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں:
تحریر نمبر3: اگر حدیث کے بیان پر اعتبار ہے تو پہلے ان حدیثوں پر عمل کرنا چاہیے جو صحت او روثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں مثلاً صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لیے آواز آئے گی ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی اب سوچو یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے لیکن وہ حدیث جو معترض صاحب نے پیش کی علما کو اس میں کئی طرح کا جرح ہے اور اس کی صحت میں کلام ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن روحانی خزائن جلد 6 ص 337)
کسی اور کتاب میں مرزا صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ امام بخاری و مسلم نے مہدی کے بارے میں کوئی روایت ذکر نہیں کی، یہاں مرزا صاحب لکھ رہے ہیں کہ صحیح بخاری میں یہ روایت موجود ہے کہ آخری زمانہ میں ایک خلیفہ کے بارے میں آسمان سے آواز آئے گی کہ یہ اﷲ کا خلیفہ مہدی ہے اور مرزا صاحب کسی معترض کو جواب دیتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ یہ حدیث بڑے پائے اور مرتبہ کی ہے کیونکہ یہ اس کتاب میں ہے جسے اصح الکتب بعد کتاب اﷲ کہا جاتا ہے (یعنی صحیح بخاری)
میرے محترم! آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ صحیح بخاری میں ایسی کوئی روایت سرے سے موجود ہی نہیں۔ مرزا صاحب کا صحیح بخاری پر جھوٹ ہے آپ کہیں گے کہ ہم اسے جھوٹ کیوں کہہ رہے ہیں یہ مرزا صاحب کی بھول اور غلطی بھی ہوسکتی ہے ممکن ہے انہوں نے غلطی سے کتاب کا نام غلط لکھ دیا ہو۔ احمدیہ پاکٹ بک میں بھی یہ جواب دیا گیا ہے کہ ’’فلاں فلاں مصنف نے ایک کتاب کا حوالہ دیا جوکہ ٹھیک نہیں لہٰذا اگر مرزا صاحب نے بھی غلطی سے یہ حوالہ دے دیا تو اس میں اعتراض والی کیا بات ہے۔ جبکہ خود مرزا صاحب نے دوسری جگہ صاف طور پر لکھ دیا ہے کہ امامین یعنی بخاری و مسلم نے مہدی کے بارے میں کوئی بھی روایت ذکر نہیں کی تو ثابت ہوا کہ یہ بھول ہے اور انبیا سے بھول ہوسکتی ہے وغیرہ۔
تو انتہائی ادب سے عرض ہے کہ مرزا صاحب کا دعویٰ تھا کہ وہ اﷲ کے نبی ہیں اور اﷲ ان کو ایک لمحے کے لیے بھی غلطی پر نہیں رکھتا۔‘‘ (ترجمہ : عربی تحریر نور الحق روحانی خزائن جلد 8 ۔ص۔272) نیز مرزا صاحب نے ایک دوسری جگہ لکھا ہے کہ انبیاء غلطی پر قائم نہیں رکھے جاتے۔ (اعجاز احمدی روحانی خزائن جلد 19 ص 133 ) مرزا صاحب سنہ 1893 میں اپنی کتاب شہادۃ القرآن شائع کی اس کے بعد تقریباً پندرہ سال زندہ رہے لیکن انہیں یہ پتہ نہ چلا کہ انہوں نے حوالہ غلط دیا ہے اور اب تک یہ حوالہ اسی طرح موجود ہے۔ ایسے اور بھی بہت سے حوالے موجود ہیں جو کہ قابل اعتراض ہیں اور مرزا صاحب نے انہیں تبدیل نہیں کیا۔
تحریر نمبر 4 ’’قرآن شریف اور احادیث اور پہلی کتابوں میں لکھا تھا کہ اس کے زمانے میں ایک نئی سواری پیدا ہوگی جو آگ سے چلے گی۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20 ص 25)
مرزا صاحب نے جب مسیح ہونے کا دعویٰ کیا تو اس نے ریل گاڑی (ٹرین) کو بھی اپنے مسیح ہونے کی نشانی کے طور پر پیش کرنا شروع کر دیا، چنانچہ اس تحریر میں وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ قرآن شریف اور احادیث میں یہ لکھا تھا کہ مسیح موعود کے زمانے میں ایک سواری پید اہوگی جو آگ سے چلے گی یعنی کہ ریل ۔
لہٰذا تحقیق کی غرض سے کوئی ایک آیت قرآن مجید کی یا کچھ احادیث ضرور دیکھنی چاہیے۔
تحریر نمبر 5 :۔ بس قرآن شریف میں جس کا نام خاتم الخلفاء رکھا گیا ہے اسی کا نام احادیث میں مسیح موعود رکھا گیا ہے اور اسی طرح سے دونوں ناموں کے متعلق جتنی پیش گوئیاں ہیں وہ ہمارے ہی متعلق ہیں۔‘‘
(ملفوظات جلد 5، ص:554 نیا ایڈیشن)
مرزا صاحب نے اپنے آپ کو خاتم الخلفاء اور مسیح موعود ثابت کرنے کے لیے یہ بات کہی ہے۔ قرآن کریم میں کہیں بھی خاتم الخلفاء کا لفظ نہیں اور نہ ہی کسی حدیث میں کسی کا نام مسیح موعود رکھا گیا ہے بلکہ مسیح موعود کا لفظ ہی قرآن و حدیث میں کہیں نہیں، احادیث مبارکہ میں حضرت عیسیٰ بن مریم علیما السلام کے نازل ہونے کا ذکر ہے اور اس نام کی صرف ایک ہستی کا ذکر قرآن و حدیث میں ملتا ہے، لہٰذا تحقیق کی غرض سے قرآن مجید کی وہ آیت اور احادیث میں سے تلاش کرنا چاہیے جن میں خاتم الخلفاء اور مسیح موعود کا لفظ وارد ہوا ہو۔
تحریر نمبر 6۔ لیکن ضرور تھا کہ قرآن و حدیث کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھوں دُکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے فتوے دیئے جائیں گے اور اس کی سخت توہین کی جائے گی اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔ سو ان دنوں میں وہ پیش گوئی انہی مولویوں نے اپنے ہاتھوں پوری کی۔‘‘ (اربعین نمبر 3 روحانی خزائن جلد 17 ص 404)
جب مرزا صاحب نے اسلامی عقائد سے متصادم عقائد کا اظہار شروع کیا تو علماء امت نے ان عقائد و نظریات کی بنا پر مرزا صاحب کے بارے میں شریعت اسلامیہ کے مطابق فتوے جاری کیے کہ یہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوچکا ہے۔ مرزا صاحب نے اسے بھی اپنے مسیح ہونے کی دلیل بنا لیا ور یہ بات لکھی کہ قرآن و حدیث میں یہ پیش گوئی موجود ہے کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو اس کے خلاف علماء فتوے دیں گے اور اسے کافر قرار دیں گے۔
میرے محترم تحقیق کی غرض سے کوئی ایک قرآن مجید کی آیت اور کوئی صحیح حدیث اہل سنت کے تمام مجموعہ احادیث میں سے ایسی ضرور دیکھنی چاہیے جس میں یہ بات بیان کی گئی ہو۔
والسلام علیٰ من التبع الھدیٰ……منجانب: آپ کا ایک خیر خواہ

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.