تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

شب ِ تاریک میں کرتے ہو سحر کی باتیں

عبدالمنان معاویہ

مولانا عبید اﷲ سندھی ؒبرصغیر کی آزادی کے جانباز سپہ سالار وقافلہ حریت کے فردِ فرید تھے، حضرت سندھی ؒ کے بارے میں ایک واقعہ نہایت مشہور ہے کہ حضرت سندھی ؒ موجودہ پیرصاحب پگاڑا کے جدِ امجد کے پاس گئے اور انہیں کہا کہ اپنے مریدوں کو جنگ آزادی کے لیے تیا رکریں، پیر صاحب نے فرمایا کہ سائیں ان بیچاروں نے تو کبھی مرغی ذبیح نہیں کی، یہ انگریز سرکار سے کیا لڑیں گے، حضرت سندھی ؒ نے فرمایا کہ پیر صاحب چند مرید میرے حوالے کردیں میں انہیں تیا رکیے دیتا ہوں پیر صاحب نے چند نوجوان مرید حضرت سندھی ؒ کے حوالے کیے، امام انقلاب مولانا سندھیؒ نے کچھ عرصہ انہیں ٹریننگ دی اور ایک روز پیر صاحب کے ہاں واپس لائے اور پیر صاحب کو شام کے وقت کشتی رانی کی دعوت دی، پیر صاحب، مولانا سندھیؒ اور چند نوجوان کشتی میں سوار تھے جب کشتی بیچ دریا میں پہنچی، تو امام انقلاب سندھیؒ نے پیر صاحب سے عرض کی کہ حضرت اپنا رومال دریائے سندھ کی موجوں کے حوالے کردیں،دریائے سندھ کی روانی سے شاید ہی کو ئی بے خبر ہو، پیر صاحب نے اپنا رومال اپنا رومال دریائے سندھ کے حوالے کردیا، لمحوں میں وہ رومال آنکھوں سے غائب ہوگیا حضرت سندھی ؒ نے ایک نوجوان کو اشارہ کیا اُس نے دریا میں چھلانگ لگائی چند منٹوں کے بعد رومال لے کر واپس آگیا، تو پیر صاحب نے فرمایا بابا یہ تو حر بن گیا ہے، اُس وقت سے آج تک پیر صاحب پگاڑا کے مریدوں کو حر کہا جاتا ہے،مریدوں کا یہ لقب اُس وقت پڑا تھا۔
حر دراصل اُس مردآزاد کو کہا جاتا ہے، جو غلامی کے صد سالہ حیات پر آسائش پر آزادی کی زندگی کے لمحات جاں گداز کو ترجیح دے،ایسے ہی قافلہ حریت کے سالار، منکرین ختم نبوت کے لیے مثل ذوالفقار،بانی مجلس احرار، امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ بھی تھے جو فرمایا کرتے تھے کہ ’’میں اُن سؤ روں کا ریوڑ بھی چرانے کو تیا رہوں، جو برٹش امپریلزم کی کھیتی کوویران کرنا چاہیں، میں کچھ نہیں چاہتا، ایک فقیر ہوں، اپنے ناناﷺ کی سنت پر مٹنا چاہتاہوں،اور کچھ چاہتا ہوں تو صرف اس ملک سے انگریزکا انخلاء، دوہی خواہشیں ہیں، میری زندگی میں یہ ملک آزاد ہوجائے، یا پھر میں تختہ دار رپر لٹکادیا جاؤں، میں ان علمائے حق کا پرچم لئے پھرتا ہوں جو ۱۸۵۷؁ء میں فرنگیوں کی تیغ بے نیام کا شکار ہوئے تھے، رب ذوالجلال کی قسم مجھے اس کی کچھ پرواہ نہیں، کہ لوگ میرے بارے میں کیا سوچتے ہیں، لوگوں نے پہلے ہی کب کسی سرفروش کے بارے میں راست بازی سے سوچا ہے، وہ شروع سے تماشائی ہیں اور تماشا دیکھنے کے عادی، میں اس سرزمین پر مجدد الف ثانی ؒ کا سپاہی ہوں، شاہ ولی اﷲ ؒ اور ان کے خاندان کا متبع ہوں، سید احمد شہید ؒ کی غیرت کا نام لیوا اور شاہ اسمعیل شہیدؒ کی جرأت کا پانی دیوا ہوں، میں اُن پانچ مقدمہ ہائے سازش کے پابہ زنجیر صلحائے امت کے لشکر کا ایک خدمت گذار ہوں، جنہیں حق کی پاداش میں عمر قید اور موت کی سزائیں دی گیئں، ہاں !ہاں ! میں انھی کی نشانی ہوں ……انھی کی صدائے باز گشت ہوں، میری رگوں میں خون نہیں آگ دوڑتی ہے، میں علی الاعلان کہتا ہوں کہ قاسم نانوتوی ؒ کا علم لے کر نکلاہوں، میں شیخ الہند ؒ کے نقش قدم پر چلنے کی قسم کھا رکھی ہے، میں زندگی بھر اسی راہ پر چلتا رہا ہوں، اور چلتا رہوں گا، میرا اس کے سوا کوئی موقف نہیں، میرا ایک ہی نصب العین ہے اور وہ برطانوی سامراج کا لاش کفنانا یا دفنانا‘‘۔(۲۳؍مارچ ۳۹ء)
امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ نے درج بالا گفتگو میں جوکچھ فرمایا وہ حرف بحرف صحیح ہے، آپ ؒ نے صرف جذباتی پن کا مظاہر ہ یا لفاظی کی حد تک گفتگو نہیں فرمائی، بلکہ ساری زندگی انگریز جبرواستبداداور انگریز کے خود کاشتہ پودے قادیانیت کی بیخ کنی میں بسر کی، انہوں نے آزادی کی جنگ ’’نظریہ؍آئیڈیا‘‘سمجھ کر نہیں لڑی، بلکہ انہوں نے جنگ آزادی عقیدہ کے طور پر لڑی اور عقائد پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، قیام پاکستان کے بعد وہ سیاست سے کنارہ کش ہوئے تاکہ مسلم لیگ پاکستان میں اسلامی نفاذ اور پاکستان کے ترقی کے منصوبے پر کھل کر کام کرے، اسے اپوزیشن کا ڈر نہ ہو۔
لیکن افسو س ! کہ ایسے مرد مجاہد آزادی اور محافظ عقیدہ ختم نبوت کو پاکستان کے چند اخباری قلم کارپاکستان کا دشمن، پاکستان کے مخالف کے طور پر دانستہ یا غیر دانستہ باور کرانے کی سعی لاحاصل کرتے رہتے ہیں، یہ ٹھیک ہے کہ وہ تقسیم ملک کے قائل نہ تھے انہوں نے جن خدشات کا اظہار اپنی تقریروں میں کیا، مستقبل نے اُن کے خدشات کو صحیح ثابت کردیا، لیکن پاکستان بن جانے کے بعد انہوں نے فرمایا کہ:’’ہم نے دس لاکھ مسلمانوں کا خون دے کر اور ایک کروڑ مسلمانوں کوبے گھر کرکے ایک آزاد وطن حاصل کیا ہے اس کی آزادی ہمیں ہر چیز سے مقدم ہے، ہم پاکستان کو ایک مستحکم اور ناقابل تسخیر ملک دیکھنا چاہتے ہیں، وہ داخلی اور خارجی دشمنوں سے محفوظ ہو، میرایہ نظریہ ہے کہ اس ملک کی واحد نمائندہ جماعت مسلم لیگ ہے مسلم لیگ نے آج سے چالیس سال قبل ایک نعرہ لگایا تھا وہ نعرہ تھا مسلمانوں کی سربلندی، آہستہ آہستہ ایک دور آیا کہ مسلم لیگ نے اعلان کیا کہ وہ برصغیر میں مسلمانوں کے لئے ایک آزاد وطن چاہتی ہے، اس میں شک نہیں کہ مجلس احرار نے اس نظریہ سے دیانت دارانہ اختلاف کیا، ہم نے جب یہ سمجھا اور محسوس کیا کہ قوم نے ایک فیصلہ دے دیا ہے اور وہ فیصلہ ہے قیام پاکستان کا تو ہم نے اس مطالبہ کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے، یہ وطن جس کی خاک کا ہرذرہ مجھے عزیز ہے ہر چیز عزیز تر ہے اس کی آزادی، سالمیت اور استحکام جزوایمان ہے، پاکستان کی آزادی کی حفاظت کے لئے کروڑوں عطاء اﷲ شاہ بخاری قربان کئے جاسکتے ہیں‘‘۔
(21 ؍جولائی 1952ء روزنامہ زمیندار، لاہور میں سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کی تقریر،ص:1 )
امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کے ان واضح فرمودات کے بعد ہر قسم کا اختلاف ختم ہوجانا چاہیے تھا لیکن متعصب لوگ اور باہمی نزاع کے موجود ہونے سے اپنے گھروں کے چولہے جلانے والے کب یہ چاہتے ہیں کہ باہمی نزاعی کیفیت ختم ہواور ہم سب مل کر ملک پاکستان کی ترقی، فلاح وبہبود کے لئے کام کریں، نسل ِ جدید تاریخ اسی کو سمجھتی ہے جو وہ نصابی کتابوں میں پڑھتی ہے، جہاں انگریز کی حکومت کو خدا کی رحمت گرداننے والوں کو مسلمانوں کا مسیحا لکھاجائے اور مسلمانوں کے ہمدردوں کو ہندوکا ایجنٹ، وہاں ضرورت اس امر کی شدید ہوتی ہے کہ صحیح بات یا تاریخ کو عام کیا جائے اور نسل ِ نو کے سامنے تصویر کا دوسرا رخ بھی رکھاجائے ۔
اس ضرورت کو محسو س کرتے ہوئے مجلس احرار اسلام پاکستان کی قیادت نے 9 ؍ مارچ 2018 ء کو ایوان اقبال لاہور میں’’امیر شریعت کانفرنس‘‘کا انعقا د کیا ہے، جس سے نسل نو کو اپنے اسلاف کے کارناموں سے آگاہی حاصل ہوگی، مجلس احرا راسلام کے گل سرسبد، پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے مرید خاص، شاہ عبدالقادر رائے پوری کے خلیفہ اجل، برصغیر کی آزادی کے نامور سپہ سالارسید عطاء اﷲ شاہ بخاری جنہوں نے زندگی کی کم وبیش 10 بہاریں جیل کی نذر کردی او ر خود فرماتے تھے کہ: ایام ہائے حیات کچھ جیل میں کاٹ کچھ ریل میں ۔
ڈاکٹر مقصور جعفری ؔ نے کیا خوب کہا ہے کہ
شب ِ تاریک میں کرتے ہو سحر کی باتیں
کم نظر لوگوں میں کیا اہل ِ نظر کی باتیں
تم دیکھا ہے فقط رقصِ حسینانِ چمن
ہم شعلوں سے بھی کیں رقص ِ شررکی باتیں
خدا وند قدوس مجلس احرار اسلام پاکستان کی قیادت کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے بروقت اچھا فیصلہ کیا ہے اﷲ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو امیر شریعت ؒ کے نقوش پاء پر چلتے ہوئے،عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اور فتنۂ مرزائیت کا تعاقب، تحفظ ناموس اصحاب رسول ؓ، ازواج وبنات رسول ؓ کا توفیق مرحمت فرمائے۔آمین
٭……٭……٭

دارالعلوم ختم نبوت چیچہ وطنی کا سالانہ جلسہ
تقریب اسناد حفاظ کرام
14 _ مارچ 2018 ء ،بدھ، بعد نمازِ مغرب مرکزی مسجد عثمانیہ ہاؤسنگ سکیم چیچہ وطنی
زیر صدارت : پیر طریقت ،حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد مدظلہ العالی،سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ ،کندیاں شریف
زیر نگرانی : مجاہد ختم نبوت جناب عبداللطیف خالد چیمہ حفظہ اﷲ تعالیٰ ،سیکرٹری جنرل مجلس احرار اسلام پاکستان
خطاب : نواسہ ٔ امیر شریعت ،مجاہد احرار ،سید محمد کفیل بخاری مدظلہ العالی ،نائب امیر مجلس احرار اسلام پاکستان
خطیب اسلام ،حضرت مولانا محمد رفیق جامی مدظلہ العالی،فیصل آباد
الداعی : (قاری ) محمد قاسم ،صدر مدرس ،دارالعلوم ختم نبوت ،جامع مسجد بلاک نمبر 12 چیچہ وطنی

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.