تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

متلاشیانِ حق کے لیے دعوت فکرو عمل

مکتوب نمبر: ۸
ڈاکٹر محمد آصف

بسم اﷲ الرحمن الرحیم
عزیزی احمدی دوستو!
قرآن کریم نے اﷲ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والے کو سب سے بڑا ظالم بتایا ہے، چنانچہ ارشاد خداوندی ہے:
فمن اظلم ممن افتریٰ علی اللّٰہ کذباً اور کذب بایٰاتہ انہ لایفلح الظالمون
ترجمہ: ’’پھر (تم ہی بتاؤ کہ) جو اﷲ پر بہتان باندھے یا اس کے نشانات کو جھٹلائے اس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا (غرض) یہ یقینی بات ہے کہ مجرم لوگ کامیاب نہیں ہوتے۔‘‘ (سورت یونس آیت نمبر 18 ترجمہ تفسیر صغیر، مرزا بشیر الدین محمود)
اسی سورت یونس کی آیت نمبر 70 تا 71 میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
ترجمہ: ’’تو (ان سے) کہ جو (لوگ) اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ ہرگز کامیاب نہیں ہوتے۔ دنیا میں (ان کا حصہ صرف چند روز کے لیے) نفع اٹھانا ہے پھر انہیں ہماری طرف لوٹنا ہوگا۔ پھر اس عرصہ سے کہ وہ کفر کرتے (چلے جاتے ہیں)ہم انہیں سخت عذاب (کا مزہ) چکھائیں گے۔‘‘ (سورۃ یونس آیت 70 تا 71 ترجمہ تفسیر صغیر، مرزا بشیر الدین محمود)
ان آیات کریمہ میں ایک تو بیان ہوا کہ اﷲ پر افتراء کرنے والا نقصان میں ہی رہے گا آخرت میں اس کی فلاح نہیں ہوسکے گی بلکہ سخت عذاب دیا جائے گا ساتھ ہی یہ بھی بیان فرما دیا کہ ضروری نہیں ہر مفتری کو دنیا میں ہی عذاب دے دیا جائے بلکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ دنیا کی زندگی میں عیش و عشرت کے ساتھ رہے لیکن آخرکار اسے لوٹ کر تو اﷲ کی طرف ہی جانا ہے پھر وہاں اسے اس کے افتراء پر عذاب شدید ہوگا۔
الغرض! اﷲ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والے کے لیے وعیدیں بہت سی آیات میں وارد ہوئی ہیں اور صریح طور پربتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن ان کو سخت ترین عذاب دیا جائے گا۔ اسی طرح حضور نبی کریمؐ پر جھوٹ بولنے والے کے لیے بھی سخت وعیدیں موجود ہیں۔ لہٰذا کوئی بھی ایسے الفاظ جو رسول اﷲ ﷺ کے نہ ہوں اور انہیں آپ کی طرف منسوب کر دیا جائے تو اس بارے میں آپ کے ارشادات ملاحظہ فرمائیں۔
دوستو!
نبی کریمؐ کا یہ فرمان مختلف الفاظ کے ساتھ بخاری و مسلم اور دوسری کتب حدیث میں متعدد باری مروی ہے کہ:
ترجمہ: ’’جس نے مجھ پر عمداً جھوٹ بولا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث نمبر 110، صحیح مسلم حدیث نمبر 3)
نیز امام مسلمؒ نے صحیح مسلم کے مقدمہ میں حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ایک حدیث بیان فرمائی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ترجمہ: ’’آخری زمانے میں بہت سے دجال اور کذاب پیدا ہوں گے وہ ایسی حدیثیں تم کو سنائیں گے جو تمہارے باپ دادا نے نہیں سنی ہوں گی پس تم ان سے دور رہنا، ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں گمراہ کر دیں اور آفت میں ڈال دیں۔ لیکن مرزا غلام احمد قادیانی صاحب اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے قرآن و حدیث کے ساتھ کیا سلوک کرتے رہے۔‘‘
جھوٹ سے متعلق مرزا صاحب کے اپنے اقوال ملاحظہ فرمائیں:
(1) جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ حاشیہ ص 20 روحانی خزائن جلد 17 ص 56)
(2) وہ کنجر جو ولد الزنا کہلاتے ہیں وہ بھی جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں۔ (شحنہ حق روحانی خزائن جلد 2 ، ص 386)
(3) جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘
(چشمہ معرفت روحانی خزائن جلد 23، ص 231)
اب آپ کو چند تحریرات پیش کرتے ہیں جنہیں مرزا صاحب قرآن و حدیث کے نام سے پیش کرتے رہے۔
تحریر نمبر 1 ۔ ’’اے عزیز جو تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دی ہے اور اس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کے لیے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔‘‘
(اربعین نمبر 4 ص 13 روحانی خزائن جلد 17، ص 442)
کیا کسی ایک پیغمبر سے بھی ایسی خواہش کرنا ثابت ہوتا ہے؟کہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے علاوہ کسی شخص کے دیکھنے کی خواہش کی ہو۔
تحریر نمبر 2 ۔ مرزا صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں کہ
’’احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور چودہویں صدی کا مجدد ہوگا۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص 188 روحانی خزائن جلد21 ، ص 359 )
احادیث صحیحہ کا مطلب ہے بہت ساری صحیح احادیث موجود ہیں۔ میرے محترم تحقیق کی غرض سے کم از کم چار یا پانچ ایسی صحیح احادیث تو دیکھنی چاہییں جس میں یہ الفاظ ہوں کہ مسیح موعود چودھویں صدی کے سر پر آئے گا کیونکہ مرزا صاحب نے کچھ الفاظ کو احادیث صحیحہ کہا ہے۔
والسلام علیٰ من التبع الھدیٰ
منجانب: آپ کا ایک خیر خواہ

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.